غزہ میں بدترین قحط ہے، خوراک تک رسائی انتہائی محدود ہو چکی، عالمی ادارہ
اقوام متحدہ کی زیرِ سرپرستی خوراک کی عالمی قلت کی نگرانی کے نظام’ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن’ ( آئی پی سی ) کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اس وقت ’ قحط کا بدترین منظرنامہ’ حقیقت بن چکا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق آئی پی سی نے کہا کہ’ غزہ میں جاری تنازع اور نقل مکانی میں شدت آئی ہے، جبکہ خوراک اور دیگر بنیادی اشیاء و خدمات تک رسائی غیر معمولی حد تک کم ہو چکی ہے۔’
ادارے نے مزید کہا کہ ’ شواہد میں اضافہ ہو رہا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑے پیمانے پر بھوک، غذائی قلت اور بیماری کی وجہ سے بھوک سے شہادتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔’
تاہم آئی پی سی نے واضح کیا کہ یہ الرٹ قحط کی باضابطہ درجہ بندی نہیں بلکہ انسانی بحران کی تیزی سے بگڑتی صورت حال کی طرف فوری توجہ مبذول کروانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ’ دستیاب تازہ ترین معلومات اور اعداد و شمار کی روشنی میں ایک نیا آئی پی سی تجزیہ فوری طور پر کیا جائے گا۔’
آئی پی سی کے مطابق، اپریل سے جولائی کے وسط تک 20 ہزار سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے داخل کیا گیا، جن میں تین ہزار سے زائد بچے انتہائی حد تک کمزور اور غذائی قلت کا شکار تھے۔
الرٹ میں مزید کہا گیا کہ’ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، غزہ کی پٹی کے بیشتر علاقوں میں خوراک کے استعمال کی سطح پر قحط کی حدیں عبور ہو چکی ہیں، خاص طور پر غزہ سٹی میں شدید غذائی قلت پائی جا رہی ہے۔’
اس تناظر میں آئی پی سی نے مطالبہ کیا کہ فوری جنگ بندی کی جائے اور ’ بغیر کسی رکاوٹ کے، بڑے پیمانے پر جان بچانے والی امدادی کارروائی’ کی اجازت دی جائے۔
یاد رہے کہ مئی میں آئی پی سی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پوری آبادی ’ شدید غذائی عدم تحفظ’ کا شکار ہے اور علاقہ ’ قحط کے بلند خطرے’ کی زد میں ہے، جو بھوک کے بحران کی شدید ترین شکل ہے۔
اسرائیل پر بڑھتا عالمی دباؤ
اسرائیل پر عالمی برادری کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے، امداد کو داخل ہونے دے اور جنگ بند کرے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز غزہ میں بحران پر اپنے اب تک کے سب سے سخت بیانات میں کہا تھا کہ وہاں ’ واقعی بھوک’ ہے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے اس بیان کی نفی کرتا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں بھوک نہیں ہے۔
ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ یہ حقیقی بھوک ہے، میں دیکھ رہا ہوں، اور آپ اس کو جعلی نہیں بنا سکتے، لہٰذا ہم اس معاملے میں مزید سرگرم ہوں گے۔’
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ امریکا غزہ میں ’ فوڈ سینٹرز’ قائم کرے گا تاکہ خوراک کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔
شہادتیں 60 ہزار سے تجاوز کرگئیں
غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباً دو سال قبل شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 113 افراد شہید ہوئے، جس کے بعد شہدا کی مجموعی تعداد 60 ہزار 34 ہو گئی ہے۔













لائیو ٹی وی