فرانس نے فلسطینیوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو ’دہشت گردی‘ قرار دے دیا
فرانس نے مغربی کنارے میں آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم میں شامل ایک فلسطینی کارکن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو ’دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں نے پیر کے روز عودہ محمد ہتھلین کو قتل کیا، جو ایک استاد تھے، اسرائیلی پولیس نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن یہ واضح طور پر نہیں کہا کہ ہتھلین کو آبادکاروں نے قتل کیا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فرانس اس قتل کی انتہائی سختی سے مذمت کرتا ہے اور ان تمام جان بوجھ کر کیے جانے والے پرتشدد اقدامات کی بھی، جو انتہا پسند آبادکار فلسطینی آبادی کے خلاف کر رہے ہیں اور جو مغربی کنارے میں روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں، یہ پرتشدد کارروائیاں دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔
ترجمان نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ ان حملوں میں ملوث افراد کو فوری سزا دیں، جو مکمل استثنیٰ کے ساتھ جاری ہیں اور فلسطینی شہریوں کا تحفظ کریں۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت تعلیم نے اسرائیلی آبادکاروں پر الزام لگایا کہ انہوں نے ہتھلین کو ام الخیر گاؤں پر حملے کے دوران قتل کیا، جو مقبوضہ علاقے کے جنوب میں الخلیل کے قریب واقع ہے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کرمل کے قریب ایک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، جو ام الخیر کے قریب ایک بستی ہے اور ایک اسرائیلی کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
عودہ ہتھلین مسافر یطا کے رہائشی تھے، جو الخلیل کے جنوب میں پہاڑیوں پر واقع دیہات کا ایک سلسلہ ہے، جسے اسرائیل نے فوجی زون قرار دے رکھا ہے۔
اس علاقے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مکانات کی مسماری کو روکنے کی کوششوں کو ’نو ادر لینڈ‘ نامی دستاویزی فلم میں دکھایا گیا، جس نے مارچ میں آسکر ایوارڈ میں بہترین دستاویزی فلم کا انعام جیتا تھا۔
فلم کے اسرائیلی شریک ہدایت کار، یووال ابراہام نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ایک مسلح شخص کو لوگوں کے ایک گروپ سے الجھتے ہوئے دکھایا گیا، اور عبرانی و عربی میں چیخنے کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
ابراہام نے لکھا کہ ایک اسرائیلی آبادکار نے ابھی ابھی عودہ ہتھلین کو سینے میں گولی ماری ہے، ایک قابلِ قدر کارکن جس نے ہمیں مسافر یطا میں ’نو ادر لینڈ‘ فلم بنانے میں مدد دی۔
مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی اور لگ بھگ 5 لاکھ اسرائیلی آبادکار رہتے ہیں، یہ آبادیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھی جاتی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے اعداد و شمار پر مبنی ایک جائزے کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوجیوں یا آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 962 فلسطینی، جن میں عام شہری اور مزاحمت کار دونوں شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔












لائیو ٹی وی