وفاقی کابینہ نے پاکستان کا پہلا گرین بلڈنگ کوڈ منظور کر لیا
وفاقی کابینہ نے پاکستان کا پہلا گرین بلڈنگ کوڈ منظور کر لیا، شمسی ڈیزائن اور گرین چھتیں لازمی قرار دی گئی ہیں، جبکہ گرین بلڈنگ کوڈ 4 یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر لاگو ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی نے بتایا کہ وزیرِاعظم کا ماحولیاتی تحفظ اور توانائی کی بچت کا وژن عملی شکل اختیار کرنے لگا، گرین بلڈنگ کوڈ وزیرِاعظم کے پائیدار ترقی کے وژن کا عکاس ہے۔
وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق چار یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر گرین بلڈنگ کوڈ لاگو ہوگا، بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے نئے تعمیراتی ضوابط نافذ کیے گئے ہیں۔
توانائی کی بچت، شمسی ڈیزائن اور گرین چھتیں اب لازمی قرار دی گئی ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے لیے عمارتوں میں قابلِ تجدید توانائی کی شمولیت ہوگی۔
واضح رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی غرض سے عمارتوں کو محفوظ بنانے کے لیے نیا منصوبہ تیار کرلیا تھا، کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی امور نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے گرین بلڈنگ اور رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز منظور کیے تھے۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے گرین بلڈنگ کوڈز منظور کر لیے گئے تھے، کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی امور نے گرین بلڈنگ اور رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز منظور کیے تھے۔
گرین بلڈنگ اور رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز پاکستان انجینئرنگ کونسل نے تیار کیے تھے، گرین بلڈنگ کوڈز 4 یا زیادہ منزلہ عمارتوں کے لیے قومی معیار متعین کریں گے، کوڈز میں توانائی، پانی کی بچت اور مقامی حیاتیاتی تنوع کا تحفظ شامل ہے۔ دونوں کوڈز اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہیں، رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز رہائشی، تجارتی و صنعتی عمارتوں پر نافذ ہوں گے۔












لائیو ٹی وی