عمران خان ملک چھوڑ کر نہیں جا رہے، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے کسی بھی معاہدے کے تحت ملک چھوڑنے کی خبروں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، انہوں نے ان خبروں کو صوبائی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا یار محمد نیازی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں گردش کرنے والی وہ رپورٹس غلط ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے صوبے میں امن و امان برقرار نہ رکھنے کی صورت میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو استعفیٰ دینے کا کہا ہے۔
بیان کے مطابق سربراہ پی ٹی آئی نے ایک روز قبل علی امین گنڈاپور کو واضح پیغام دیا تھا کہ وفاق کو خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں کسی نئے فوجی آپریشن کی اجازت نہ دی جائے۔
رواں ہفتےکے آغاز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحصیل لوئی ماموند میں دہشت گردوں کے خلاف ’آپریشن سربکف‘ کا آغاز کیا تھا، جس میں گن شپ ہیلی کاپٹرز اور بھاری توپخانے کا استعمال کیا گیا، ساتھ ہی علاقے میں 3 روزہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کبھی پاکستان نہیں چھوڑیں گے، اگر انہوں نے کوئی ڈیل کرنی ہوتی، تو اب تک کر چکے ہوتے۔
فوکل پرسن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے کبھی ملک سے باہر جانے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا، جو قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران خان بیرون ملک چلے جائیں گے، یہ صرف تحریک کو کمزور کرنے اور خان صاحب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ہیں۔
بیان کے مطابق علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھے وزیر اعلیٰ بنایا ہے، اُن کا اعتماد میرے ساتھ ہے، خان صاحب کی حکومت ہے، کمان اُن کے پاس ہے اور ہم سب ان کے وژن کے مطابق صوبے کے چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ ہماری تحریک کے ساتھ ساتھ ایک انتظامی ذمہ داری بھی ہے، جس پر ہم پوری توجہ دے رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے الزام لگایا کہ یہ افواہیں سیاسی مخالفین کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت اور تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ نے صوبے کے عوام کے متعدد مسائل پر مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کے لیے جرگوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، جرگے کی سفارشات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا کہ جرگے نے دہشتگردی کے خلاف اتحاد اور امن کی بحالی کو یقینی بنانے پر زور دیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ جاری فوجی آپریشن کے دوران نقل مکانی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔
بیان میں کہا گیا کہ ترقی کا انحصار امن پر منحصر ہے اور جب امن بحال ہوگا تو ترقی کی رفتار بڑھے گی، کسی نے بھی صوبے کے وسائل بشمول معدنیات کا مطالبہ نہیں کیا، نہ ہی یہ کسی کو دیے گئے ہیں اور نہ ہی دیے جائیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی ملک بھر میں ایک بڑے احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے والی ہے، جس کا مقصد عمران خان کی مختلف مقدمات میں گزشتہ 2 برس سے قید کے خلاف احتجاج اور اُن کی رہائی کا مطالبہ کرنا ہے۔












لائیو ٹی وی