• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

بھارت پر آئندہ 24 گھنٹوں میں ٹیرف میں ’نمایاں اضافہ‘ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

شائع August 5, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت سے درآمدات پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف کو اگلے 24 گھنٹوں میں ’نمایاں طور پر ’ بڑھا دیں گے، کیونکہ نئی دہلی نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھی ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں ’رائٹرز اور اے ایف پی‘ کے مطابق ٹرمپ نے سی این بی سی کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ’بھارت ایک اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ بہت زیادہ کاروبار کرتے ہیں، لیکن ہم ان کے ساتھ کاروبار نہیں کرتے، اس لیے ہم نے 25 فیصد ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن میں اگلے 24 گھنٹوں میں اس میں بہت زیادہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت جنگی مشینری کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں، اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو میں خوش نہیں ہوں گا، مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ اس کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں۔

انہوں نے بھارت کے لیے نئے ٹیرف کی شرح کا تعین نہیں کیا، ٹرمپ نے گزشتہ دنوں بھی ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دی تھی۔

واضح رہے کہ گزشہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر بھارت پر ٹیرف میں نمایاں اضافہ کریں گے۔

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ بھارت نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے، بلکہ وہ اس تیل کو اوپن مارکیٹ میں بڑے منافع کے لیے فروخت کر رہا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگ کی وجہ سے مارے جا رہے ہیں۔

قبل ازیں، 30 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جبکہ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا تھا۔

اس دھمکی کے جواب میں بھارت کے وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کا ’ہدف‘ دیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت نے روس سے تیل خریدنا اس لیے شروع کیا کیونکہ روایتی سپلائیز یورپ کو منتقل ہو گئی تھیں جب تنازع شروع ہوا تھا، اس وقت امریکا نے بھارت کو عالمی توانائی منڈی کی استحکام کے لیے تیل خریدنے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ جن ممالک نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا، وہ خود بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں اور اس میں توانائی، کھاد، معدنی مصنوعات، کیمیکلز، آئرن اور اسٹیل اور مشینری و نقل و حمل کے سامان شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جہاں تک امریکا کا تعلق ہے، وہ اب بھی روس سے اپنی جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، اپنی برقی گاڑیوں کی صنعت کے لیے پیلیڈیم اور اس کے علاوہ کھاد اور کیمیکلز درآمد کرتا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس پس منظر میں بھارت کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور غیر معقول ہے، کسی بھی بڑی معیشت کی طرح بھارت بھی اپنے قومی مفادات اور اقتصادی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درامد کرنے والا ملک بھارت، روس کا سب سے بڑا سمندری خام تیل کا خریدار ہے، جو روس کے لیے یوکرین میں جنگ لڑتے ہوئے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔

امریکا نے دیگر ممالک سے زیادہ شرح سے بھارت پر ٹیرف عائد کیا ہے، مثال کے طور پر ویتنام پر ٹیرف 20 فیصد اور انڈونیشیا پر 19 فیصد جبکہ جاپان اور یورپی یونین کی برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔

پاسی طرح چھلے ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا ہے جس سے اسلام آباد کی برآمدات پر ٹیرف میں کمی آئے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد کردہ 25 فیصد محصولات کے مقابلے پاکستان کو رعایت دیتے ہوئے 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا، اس سے قبل پاکستان پر عائد محصولات کی شرح 29 فیصد تھی، نئے محصولات کا نفاذ 7 اگست سے ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025