مودی زرعی شعبے پر سمجھوتے کیلئے تیار نہیں، امریکا کیساتھ تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی

شائع August 7, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے زرعی شعبے پر کسی بھی قسم کے بین الاقوامی دباؤ یا سمجھوتے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت زرعی شعبے اور اپنے کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نریندر مودی کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

خاص طور پر دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں، گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا، جس کے بعد بھارت پر مجوعی ٹیرف 50 فیصد ہو گیا۔

نئی دہلی کے لیے تجارتی مذاکرات میں ایک بڑا رکاوٹ بننے والا سب سے اہم نکتہ واشنگٹن کی جانب سے بھارت کی وسیع زرعی اور ڈیری منڈی تک رسائی کی ڈیمانڈ ہے۔

تاہم، بھارت اپنے محنت کش زرعی شعبے پر قائم ہے اور کسانوں (ایک طاقتور ووٹنگ بلاک) کو ناراض کرنے کا خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم اپنے کسانوں، ڈیری سیکٹر، اور ماہی گیروں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

بھارتی وزیراعظم کی جانب سے یہ بیان وسیع پیمانے پر ان کی جانب سے امریکی ٹیرف پر پہلا عوامی ردعمل سمجھا جا رہا ہے۔

اپنے خطاب میں مودی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ مجھے اس کا ذاتی طور پر خمیازہ بھگتنا پڑے گا، لیکن میں اس کے لیے تیار ہوں۔

بھارت نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کی درآمد کی بھی اجازت دینے سے انکار کر رکھا ہے جب کہ نئی دہلی کو خدشہ ہے کہ دودھ کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت بھارت کی اکثریتی ہندو آبادی کے ثقافتی اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتی ہے، جو گائے کو مقدس سمجھتے ہیں۔

یہ تمام صورتحال بھارت کی ابتدائی امیدوں سے یکسر مختلف دکھائی دیتی ہے، جب وہ امریکا سے خصوصی تجارتی رعایت کی امید کر رہا تھا۔

فروری میں، امریکی صدر نے واشنگٹن کے دورے پر موجود بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ’خصوصی تعلق‘ کی بات کی تھی اور انہیں ’اپنے سے کہیں زیادہ سخت مذاکرات کار‘ قرار دیا تھا۔

متعدد امریکی حکومتیں چین جیسے طاقتور حریف کے مقابل، دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور پانچویں بڑی معیشت بھارت کو ایک اہم شراکت دار تصور کرتی آئی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی اگست کے آخر میں چین کا دورہ کر سکتے ہیں، جو 2018 کے بعد ان کا پہلا دورہ ہوگا، تاہم اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

خیال رہے کہ مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی آخری ملاقات اکتوبر 2024 میں روس میں ہوئی تھی۔

امریکا کی جانب سے 25 فیصد اضافی ٹیرف نافذ ہونے کے بعد جمعرات کے روز بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں معمولی کمی دیکھی گئی۔

واضح رہے کہ بھارت روسی تیل خریدنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، جس نے رعایتی خام تیل خرید کر اربوں ڈالر کی بچت کی ہے۔

ادھر، بھارتی وزارتِ خارجہ نے ٹرمپ کی جانب سے مزید ٹیرف کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر منصفانہ، بلاجواز اور غیر مناسب اقدام“ قرار دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025