باجوڑ امن جرگے کے دہشتگردوں کو افغانستان واپس بھیجنے کیلئے مذاکرات جاری

شائع August 9, 2025
ریاست اور مقامی لوگ دہشتگردوں کے ساتھ کسی قسم کے سمجھوتے کے مخالف ہیں — فائل فوٹو: ڈان
ریاست اور مقامی لوگ دہشتگردوں کے ساتھ کسی قسم کے سمجھوتے کے مخالف ہیں — فائل فوٹو: ڈان

باجوڑ امن جرگہ اور دہشت گردوں کے درمیان ان کی افغانستان پر پرامن واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں، لیکن سیکیورٹی حکام نے ملک دشمن عناصر کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو جرگے کے ارکان اور کالعدم ٹی ٹی پی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ قبائلی ضلع میں شہری آبادی کے درمیان مقیم دہشت گرد تخریب کاری اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور سیکیورٹی حکام نے قبائلی بزرگوں سے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی دہشت گردوں (جن میں زیادہ تر افغان شامل ہیں) کو علاقے سے نکالیں یا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے لیے ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کروا دیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور سیکیورٹی حکام نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہر قیمت پر آپریشن جاری رکھا جائے گا، تاہم جان و مال کے نقصان کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ حکومت کا دہشت گردوں یا ان کے سہولت کاروں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرنا ناممکن ہے، جب تک وہ سرنڈر نہ کریں، قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کسی بھی کارروائی سے پہلے عوام کی زیادہ سے زیادہ حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست اور مقامی لوگ، دونوں دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کے سمجھوتے کے مخالف ہیں، دہشت گردوں کے خلاف مسلح کارروائی کرنے کا اختیار ریاست کے پاس ہے۔

دریں اثنا، جمعہ کی شام لوئی ماموند تحصیل میں باجوڑ امن جرگے کے ارکان اور دہشت گرد رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور مکمل ہوا۔

جرگہ کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید نے میڈیا کو مذاکرات کے نتائج سے آگاہ نہیں کیا، تاہم امکان ہے کہ جرگہ جلد ہی میڈیا کے ساتھ نئی پیش رفت کا اشتراک کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025