’تم نہیں جیتو گے‘، اسرائیلی وزیر کا ’فلسطینی نیلسن منڈیلا‘ سے جیل میں ملاقات کے دوران طنز
اسرائیل کے دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر نے ممتاز فلسطینی رہنما مروان برغوثی سے جیل میں ملاقات کی اور انہیں کہا کہ ’تم نہیں جیتو گے‘، جمعے کو سامنے آنے والی ویڈیو میں یہ منظر دکھایا گیا، یہ ملاقات ایک سخت گیر کابینہ رکن کے فلسطینی ریاست کے تصور کو ’دفن‘ کرنے کا عہد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر یہ ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے قید مروان برغوثی (جو فلسطینیوں میں اتحاد قائم کرنے والی شخصیت سمجھے جاتے ہیں) کو بتایا کہ جو بھی اسرائیل کو دھمکائے گا اسے ختم کر دیا جائے گا۔
یہ جیل کا دورہ رواں ہفتے کے شروع میں ہوا تھا، لیکن عوام کے علم میں تب آیا جب انتہائی قوم پرست وزیر خزانہ بیتسلئل سموتریچ نے جمعرات کو کہا کہ ایک ایسی بستی پر کام شروع کیا جائے گا جو مغربی کنارے کو دو حصوں میں بانٹ دے گی اور اسے مشرقی یروشلم سے مزید کاٹ دے گی، جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
سموتریچ نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ حقیقت بالآخر فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے، اس لیے کہ کوئی چیز نہیں ہے جسے تسلیم کیا جائے۔
بن گویر کی ایکس پر جاری ویڈیو، جس میں برغوثی کمزور دکھائی دے رہے ہیں، وزیر نے ان سے کہا کہ ’تم جیتو گے نہیں، تاریخ کے ہر دور میں جو کوئی اسرائیل کے عوام کے ساتھ الجھے گا، جو کوئی ہمارے بچوں کو قتل کرے گا، جو ہماری عورتوں کو قتل کرے گا، ہم اسے مٹا دیں گے، تمہیں یہ جان لینا چاہیے‘۔
فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے بن گویر کے ان بیانات کو 66 سالہ برغوثی کے لیے ’براہِ راست دھمکی‘ قرار دیا، برغوثی فتح تحریک کے سینئر رکن ہیں جو اتھارٹی چلاتی ہے اور مغربی کنارے کے قابض اسرائیلی علاقوں کے کچھ حصوں میں محدود شہری اختیار رکھتی ہے۔
پی اے کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزارت خارجہ انتہائی سخت الفاظ میں ریمون جیل کے انفرادی قید خانے کے حصوں پر انتہا پسند وزیر بن گویر کے دھاوے اور بھائی و رہنما مروان برغوثی کو براہِ راست دھمکی دینے کی مذمت کرتی ہے۔
برغوثی کو 2004 میں 5 بار عمر قید اور 40 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جب ایک عدالت نے انہیں دوسری فلسطینی انتفاضہ کے دوران اسرائیلیوں پر گھات لگا کر حملے اور خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کا مجرم قرار دیا تھا۔
اسرائیل، برغوثی کو بغاوت میں ان کے کردار کی وجہ سے ’خطرناک عسکریت پسند‘ سمجھتا ہے، تاہم انہوں نے ہمیشہ اپنے خلاف الزامات کی تردید کی ہے۔
اسیر رہنما کی اہلیہ کا اظہار مذمت
مروان برغوثی کی اہلیہ نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں انہیں مخاطب کیا اور تحریر کیا کہ ’وہ اب بھی تمہارا پیچھا کر رہے ہیں اور تمہیں ستا رہے ہیں، حتیٰ کہ اس تنہائی والے سیل میں بھی جس میں تم سالوں سے قید ہو‘۔
برغوثی کے حامی کہتے ہیں کہ وہ ایک دن 89 سالہ محمود عباس کے بعد فلسطینی صدر بننے کے سب سے مضبوط امیدوار ہیں اور انہیں نیلسن منڈیلا جیسی شخصیت قرار دیتے ہیں جو ان کی منقسم سیاسی فضا کو متحد اور متحرک کر سکتے ہیں۔
6 مئی کو شائع ہونے والے فلسطینی پالیسی اور سروے ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق مروان برغوثی صدارتی دوڑ میں 64 فیصد ممکنہ ووٹ ڈالنے والوں کی شمولیت کے ساتھ 50 فیصد ووٹ حاصل کریں گے، اگر مقابلہ محمود عباس اور سابق حماس سربراہ خالد مشعل کے ساتھ ہو، فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے انتخابات 2005 کے بعد سے نہیں ہوئے۔
زیادہ تر عالمی طاقتیں دہائیوں پرانے اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے طور پر 2 ریاستی حل کی حمایت کرتی ہیں، جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست مغربی کنارے، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم پر مشتمل ہو اور اسرائیل کے ساتھ وجود رکھے۔
اسرائیلی-فلسطینی امن مذاکرات کا آخری دور ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پہلے ناکام ہوگیا تھا اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادکاری اس مستقبل کی ریاست کی عمل داری کو ختم کر رہی ہے، ان زمینوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کر کے جن پر وہ اپنی ریاست کے لیے دعویٰ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ان بستیوں کو غیرقانونی قرار دیا ہے، تاہم اسرائیل اس رائے سے اختلاف کرتا ہے۔ سموتریچ کے جمعرات کے اعلان پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔
مغربی کنارے کے گاؤں عتارہ کے رہائشیوں نے کہا کہ ان کے گاؤں پر اسرائیلی آبادکاروں نے حملہ کیا، 3 گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا اور ایک دیوار پر دھمکی آمیز نعرے لکھے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔












لائیو ٹی وی