جرمنی کی ٹرمپ، پیوٹن، زیلنسکی کی سربراہی یورپ میں اجلاس منعقد کرنے کی تجویز
نے اشارہ دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ 3 فریقی اجلاس یورپ میں منعقد کیا جا سکتا ہے، جس میں یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن بھی شامل ہوں گے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے ٹی وی نیٹ ورکس این ٹی وی اور آر ٹی ایل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے ’میرا خیال ہے کہ ایسا ایک 3 فریقی اجلاس جلد منعقد ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ یہ اجلاس یورپ میں کسی مقام پر منعقد کیا جائے تاہم اس حوالے سے تاریخ اور مقام کا ابھی تعین ہونا باقی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز الاسکا میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ یوکرین پر مذاکرات کے بعد کہا تھا کہ وہ اور یورپی رہنما چاہتے ہیں کہ ایک اور اجلاس ہو، جس یوکرینی صدر زیلنسکی بھی میز پر موجود ہوں۔
پیوٹن کے ساتھ بات چیت کے دوران جنگ بندی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی، جس کے بعد ٹرمپ نے اپنا موقف بدلتے ہوئے کہا کہ اب وہ مکمل امن معاہدہ کرنے کے خواہاں ہیں۔
ملاقات کے دوران چند نکات پر اتفاق اور دوستانہ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی بات کی تھی، لیکن جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔
دوسری جانب، روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے یورپ آنے میں ایک رکاوٹ یہ ہے کہ ان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے یوکرینی بچوں کے مبینہ اغوا پر گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے۔
امریکا آئی سی سی کا رکن نہیں ہے جب کہ یورپی یونین کے رکن ملک ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کو ٹرمپ اور پیوٹن دونوں کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے تجویز دی کہ ممکنہ اجلاس کے لیے یورپی مقام ’ایسا ہونا چاہیے جہاں مستقل بنیادوں پر مذاکرات ہو سکیں‘، تاہم انہوں نے کسی ملک یا شہر کا نام نہیں لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تفصیلی معاملات ہیں، ان کا تعین آنے والے دنوں یا حتیٰ کہ آنے والے ہفتوں میں ہوگا۔
اس سے قبل، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کی امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات ’بہت مفید‘ رہی اور زیادہ تر یوکرین کے تنازع پر بات کی، لیکن ’دونوں ممالک کے باہمی تعاون کے تمام شعبوں‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔












لائیو ٹی وی