یمن: اسرائیلی بحریہ کا صنعا میں بجلی گھر پر حملہ، زور دار دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی
اسرائیلی بحریہ نے یمن کے دارالحکومت صنعا کے قریب ایک بجلی گھر پر حملہ کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں حوثیوں سے منسلک ’المسیرہ ٹی وی‘ نے اطلاع دی کہ اس جارحیت سے حزیاز بجلی گھر کے جنریٹرز کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی، جس پر بعد میں قابو پا لیا گیا۔
یمن کے نائب وزیرِاعظم نے تصدیق کی کہ ایمرجنسی ٹیموں نے مزید نقصان سے بچاؤ میں کامیابی حاصل کی، صنعا کے رہائشیوں نے بھی کم از کم 2 زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کی تصدیق کی ہے۔
اتوار کے روز اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والے ایک بیان میں فوج نے کہا کہ یہ کارروائی حوثیوں کے بار بار کے حملوں، بشمول اسرائیل کی جانب داغے جانے والے میزائلوں اور ڈرونز کے براہِ راست جواب میں کی گئی۔
حوثی 2023 سے اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون حملے کر رہے ہیں، جنہیں وہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے ردعمل کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے، جن میں الحدیدہ بندرگاہ بھی شامل ہے، جو انسانی امداد کے لیے زندگی کیلئے اہم لکیر ہے، اسرائیل نے یمن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی حملے کیے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ یہ حوثیوں کے استعمال میں تھا۔
زیادہ تر حوثی میزائل اور ڈرون جو اسرائیل پر داغے گئے تھے، روک لیے گئے ہیں، لیکن ان حملوں اور جوابی کارروائیوں نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے علاقائی اثرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مئی میں، واشنگٹن نے اس گروہ کے ساتھ ایک غیر متوقع جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت امریکا نے اپنی بمباری مہم روک دی اور بدلے میں حوثیوں نے امریکی مفادات سے منسلک جہازوں پر حملے بند کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم حوثیوں نے اصرار کیا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے خلاف ان کی کارروائیوں پر لاگو نہیں ہوتا۔
اس سے قبل امریکی افواج نے یمن میں سیکڑوں فضائی حملے کیے تھے، جن میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جنگ بندی بمباری کو روک دے گی۔
یہ معاہدہ اسرائیل کے لیے حیران کن ثابت ہوا، اور اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے زور دیا کہ ان کا ملک اگر ضرورت پڑی تو تنہا اپنا دفاع کرے گا۔












لائیو ٹی وی