ٹرمپ کا وسط مدتی انتخابات سے قبل بذریعہ ڈاک ووٹنگ ختم کرنے کیلئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا عہد

شائع August 18, 2025
— فائل فوٹو:  اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل بذریعہ ڈاک ووٹنگ (میل ان بیلٹس) اور ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا عہد کیا ہے، یہ اقدام ریاستوں کی جانب سے قانونی چیلنجز کو جنم دے سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’میں بذریعہ ڈاک ووٹنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک تحریک کی قیادت کرنے جا رہا ہوں، اور ساتھ ہی ’بہت مہنگی اور متنازع ووٹنگ مشینوں کو بھی ختم کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات میں اپنے جیتنے کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے بذریعہ ڈاک ووٹنگ کی سیکیورٹی پر ہمیشہ شک ظاہر کیا ہے اور اپنے ہم خیال ری پبلکنز کو امریکا کے انتخابی نظام میں اصلاحات لانے کے لیے زور دیتے رہے تھے۔

تاہم کچھ ری پبلکن ریاستیں (مثلاً فلوریڈا) نے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کو ایک محفوظ، آسان طریقہ کے طور پر اپنایا ہے تاکہ ووٹرز کی شرکت میں اضافہ ہو سکے، ٹرمپ نے پچھلے انتخابات میں ڈاک کے ذریعے ووٹ دیا اور اپنے حامیوں کو 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ایسا کرنے کی ترغیب دی تھی۔

امریکی الیکشن اسسٹنس کمیشن کے مطابق 2020 میں کووڈ وبا کے دوران امریکا میں بذریعہ ڈاک ووٹنگ کی تعداد ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی تھی، کیونکہ ریاستوں نے ووٹرز کے لیے مزید آپشنز فراہم کیے تھے، لیکن 2024 میں ان کی تعداد کم ہو گئی تھی۔

کمیشن کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں دو تہائی سے زیادہ ووٹرز نے ذاتی طور پر ووٹ ڈالا، جبکہ تقریباً تین میں سے ایک ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے۔

ٹرمپ کے یہ تبصرے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد آئے ہیں، جس کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ ولادیمیر پوٹن نے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کو ختم کرنے پر ان سے اتفاق کیا تھا۔

امریکا کی 50 ریاستیں علیحدہ علیحدہ انتخابات کراتی ہیں، لیکن ٹرمپ نے انہیں خبردار کیا کہ وہ وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق عمل کریں۔

ٹرمپ نے لکھا کہ ’یاد رکھیں، وفاقی حکومت کے لیے ووٹوں کی گنتی ریاستیں محض ’ایجنٹ‘ ہیں، انہیں وہی کرنا چاہیے جو وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے امریکا کے صدر ملک کی بھلائی کے لیے کہتے ہیں۔

سوئیڈن کے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ الیکٹورل اسسٹنس کے مطابق کینیڈا سے لے کر جرمنی اور جنوبی کوریا تک تقریباً تین درجن ممالک کسی نہ کسی شکل میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی اجازت دیتے ہیں، حالانکہ ان میں سے زیادہ تر کچھ پابندیاں لگاتے ہیں کہ کون سے ووٹرز اہل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025