کراچی میں موسلادھار بارش سے صنعتی سرگرمیاں مفلوج، برآمدات معطل
کراچی میں منگل کے روز ہونے والی موسلادھار بارش نے صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا، فیکٹریوں کی شفٹیں منسوخ ہو گئیں اور برآمدات کا عمل معطل ہو گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کے روز ہونے والی موسلا دھار بارش نے کراچی بھر میں صنعتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا، کئی فیکٹریاں شہری سیلاب، سڑکوں کی بندش اور ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث دوپہر اور رات کی شفٹیں دوبارہ شروع نہ کر سکیں۔
بارش کے باعث برآمدی سامان کی ترسیل میں بھی تاخیر ہوئی کیونکہ مال بردار گاڑیاں پانی میں ڈوبی سڑکوں اور ابلتے نالوں کی وجہ سے حرکت نہ کر سکیں۔
صنعتی شعبہ جو عام طور پر تین شفٹوں میں کام کرتا ہے، بدترین تعطل کا شکار رہا، صبح کی شفٹ جزوی طور پر متاثر ہوئی، تاہم دوپہر کی تیز بارش کے بعد بڑے پیمانے پر پانی بھر جانے سے دوسری اور تیسری شفٹ مکمل طور پر بند کرنا پڑی۔
کئی صنعتکاروں کو شام کے لیے طے شدہ برآمدی شپمنٹس کو ازسرِ نو ترتیب دینا پڑا جب کہ بعض کو ترسیل بدھ تک مؤخر کرنا پڑی۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی کے مطابق کورنگی کی چار ہزار سے زائد صنعتوں میں سے 20 سے 30 فیصد ملازمین بارش کے باعث ڈیوٹی پر نہ پہنچ سکے، جب کہ جو پہنچے بھی وہ دوپہر کے بعد بارش بڑھنے پر جلد واپس جانے پر مجبور ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر علاقے میں پیداواری صلاحیت 50 فیصد کم رہی کیونکہ کارکنان جلدی چلے گئے، بہت سے ملازمین مرکزی سڑکیں ڈوبنے کے باعث راستوں میں پھنسے رہے، جب کہ کئی ملازمین کے بچے تعلیمی اداروں میں رات گئے تک پھنسے رہے جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے صدر احمد عظیم علوی نے کہا کہ اگرچہ 3 ہزار 500 سے زائد یونٹس میں پیداوار معمول کے مطابق رہی، لیکن شام 4 بجے کے بعد اکثر ملازمین گھر جانے کے لیے نکلے تو پانی بھرنے اور نالوں کے ابلنے سے ٹریفک میں پھنس گئے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر خواتین ملازمین کو شام کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کے مطابق شفٹوں کی منسوخی برآمدی صنعتوں کے لیے بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔
احمد عظیم علوی نے یہ بھی بتایا کہ کچھ ملازمین سڑکوں کی بندش اور ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث فیکٹریوں میں ہی رکنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا کوئی ادارہ نکاسی آب کے نظام کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، حالانکہ کراچی ملکی ریونیو میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (ایف بی اے ٹی آئی) کے صدر شیخ محمد تحسین کے مطابق ایف بی ایریا کی ایک ہزار سے زائد یونٹس میں حاضری 20 سے 25 فیصد تک کم رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ بدھ کا دن مزید مشکل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ منگل کو گھروں تک پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا کرنے والے کئی ملازمین موسم کے حالات کے باعث ڈیوٹی پر نہ آ سکیں گے اور اگر بارشیں دو تین دن مزید جاری رہیں تو صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہو گی۔
ریٹیل سیکٹر میں پرانے شہر کے علاقے کی دس ہزار سے زائد دکانوں میں تجارتی سرگرمیاں تقریباً بند رہیں۔
آل سٹی تاجر اتحاد کے سرپرست اعلیٰ شرجیل گوپلانی کے مطابق صبح کی بارش کے بعد زیادہ تر دکاندار گھروں میں ہی رہے اور جو آئے بھی وہ سہ پہر تین بجے تک بارش کا پانی بازاروں میں بھرنے کے باعث واپس چلے گئے۔
فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہان کے مطابق سپر ہائی وے پر نئی سبزی منڈی میں گاہکوں کی آمد و رفت بہت کم رہی، جب کہ اوپری ملک سے سبزیوں کی سپلائی میں بھی تاخیر ہوئی۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی کے ساتھ، کراچی کا صنعتی اور تجارتی شعبہ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر سیلابی کیفیت پیداوار اور ٹرانسپورٹ دونوں کو متاثر کر رہی ہے۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (این کے اے ٹی آئی) کے صدر فیصل معیز خان کے مطابق علاقے کی 4 ہزار 500 یونٹس میں سے 80 فیصد نے مزدوروں کی غیر حاضری کے باعث پیداوار روک دی۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ نارتھ کراچی کی 70 فیصد صنعتیں برآمدات سے منسلک ہیں، اس لیے دوسری اور تیسری شفٹ کی معطلی بڑے پیمانے پر خلل پیدا کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بارش اور سڑکوں کی بندش نے سامان اور خام مال کی سپلائی چین کو شدید متاثر کیا ہے۔












لائیو ٹی وی