ڈچ وزیر خارجہ اسرائیل پر پابندی کیلئے کابینہ کی حمایت حاصل نہ کرنے پر مستعفی
ڈچ وزیرِ خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ نے اسرائیل کے خلاف غزہ پر فوجی یلغار کے باعث مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے کابینہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق ویلڈکیمپ نیو سوشل کنٹریکٹ نامی دائیں بازو کی جماعت کے رکن ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ بامعنی اقدامات پر اتفاق رائے حاصل نہیں کر سکے اور ان کے ساتھی وزرا بار بار پہلے سے موجود پابندیوں کی مزاحمت کرتے رہے۔
وہ اسرائیل کے دائیں بازو کے انتہا پسند وزرا بیزلیل اسموٹریچ اور ایتمار بن گویر پر داخلے کی پابندی کے لیے کوشاں تھے، جنہیں فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے تشدد کو بھڑکانے میں کردار ادا کرنے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
ویلڈکیمپ نے بحری جہاز کے پرزہ جات کے 3 برآمدی لائسنس بھی منسوخ کر دیے تھے اور خبردار کیا تھا کہ غزہ میں حالات بگڑ رہے ہیں، اور طاقت کے غیر مطلوبہ استعمال کے خطرات موجود ہیں۔
ان کے استعفے کے بعد نیدرلینڈز کی وزارتِ خارجہ سربراہ کے بغیر کام کر رہی ہے، ایسے وقت میں جب یورپی یونین یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتیں دینے اور امریکا کے ساتھ ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات میں مصروف ہے۔
ویلڈکیمپ کے استعفے کے بعد نیو سوشل کنٹریکٹ کے تمام وزرا اور ریاستی سیکریٹریز نے ان کی حمایت میں اپنی اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا۔
الجزیرہ کی اسٹیپ ویسن (جو برلن سے نیدرلینڈز کی پیش رفت پر رپورٹنگ کر رہی تھیں) نے کہا کہ ویلڈکیمپ پر پارلیمان کے قانون سازوں، خاص طور پر اپوزیشن کی جانب سے بڑھتا ہوا دباؤ تھا، جو اسرائیل کے خلاف سخت پابندیوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اگرچہ ویلڈکیمپ نے چند ہفتے قبل دو اسرائیلی وزرا پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں، لیکن ویسن کے مطابق غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں اور بڑھتی ہوئی جارحیت کے بعد وزیرِ خارجہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا کہ ڈچ حکومت کو مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویلڈکیمپ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی معاہدے کی معطلی کے لیے بھی دباؤ ڈال رہے تھے، لیکن جرمنی اسے روک رہا تھا، لہٰذا ڈچ پارلیمان کی طرف سے یہ بھی دباؤ تھا کہ نیدرلینڈز مزید انتظار نہ کرے، بلکہ یورپی پابندیوں کے بغیر اسرائیل پر اکیلے پابندیاں لگائے۔
یورپ-اسرائیل تعلقات
اگرچہ نیدرلینڈز نے اسرائیل پر محدود پابندیاں عائد کیں، لیکن ملک اب بھی اسرائیل کے ایف-35 لڑاکا طیاروں کی سپلائی چین کو سہارا دیتا ہے۔
یہ ایف-35 طیارے اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں میں استعمال ہوئے ہیں، جنہوں نے پٹی کے بڑے حصے کو کھنڈر میں بدل دیا اور اکتوبر 2023 سے اب تک 62 ہزار سے زیادہ افراد کی اموات میں حصہ ڈالا ہے۔
رواں ہفتے کے شروع میں نیدرلینڈز نے 20 دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اسرائیل کے مغربی کنارے پر بڑی آبادکاری کی توسیع کی منظوری کی مذمت کی تھی، اور اسے ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دیا تھا۔
دریں اثنا، اسرائیل کے غزہ پر فوجی حملے جاری ہیں، جو شہریوں کو غزہ شہر سے جنوب کی طرف فرار ہونے پر مجبور کر رہے ہیں، جب کہ قحط میں شدت آتی جا رہی ہے۔
بھوک کی نگرانی کرنے والے ایک عالمی ادارے نے گزشتہ روز تصدیق کی کہ غزہ شہر اور اس کے نواحی علاقے ’مکمل قحط‘ کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ویلڈکیمپ کے جانشین کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔
3 جون کو سابقہ اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد قائم ہونے والی عبوری ڈچ حکومت اس وقت تک کام کرے گی، جب تک اکتوبر کے انتخابات کے بعد نیا اتحاد تشکیل نہیں پاتا، یہ عمل کئی مہینے لے سکتا ہے۔












لائیو ٹی وی