شدید بارش اور سیلاب کی پیشگوئی، پنجاب میں دریائی اور نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا حکم
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے میں شدید بارشوں اور سیلاب کی پیشگوئی کے پیش نظر دریاؤں اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کے انخلا کے احکامات جاری کردیے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں مون سون کے نئے سلسلے کی آمد سے قبل صوبائی حکومت نے ہفتے کو دریائے ستلج کے کنارے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا کیونکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب تھا، جہاں پانی کا ایک لاکھ 26 ہزار 866 کیوسک کی خطرناک سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مریم نواز نے آبی ریلوں کی آمد کے پیش نظر عوام کے انخلا کو یقینی بنانے کے احکامات دیے ہیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ’ تمام دستیاب وسائل’ استعمال کر کے انسانی جانوں کے نقصان کو روکا جائے، دریاؤں اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور مویشیوں کو بھی بروقت محفوظ مقامات پر لے جانے کے اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حکام کو ہدایت کی کہ ’ دریائے ستلج اور دیگر دریاؤں کی سیلابی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں’ ، متاثرین کے لیے ’ رہائش، خوراک اور علاج معالجے’ کے انتظامات کریں اور ’ عارضی طور پر موزوں رہائش’ فراہم کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں فوری طور پر سانپ کے کاٹنے کی ویکسین مہیا کرنے کے بھی احکامات دیے۔
بیان کے مطابق ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر محکموں کو قصور، پاکپتن، تونسہ شریف اور دیگر سیلابی علاقوں میں ’ الرٹ’ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
دریں اثنا، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ گوجرانوالہ، گجرات اور لاہور ڈویژن میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے، ’ جس سے دریائی سیلاب کے ساتھ ساتھ اربن فلڈنگ کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے شہریوں کو ’ ہوشیار رہنے، احتیاطی تدابیر اپنانے اور تیار رہنے’ کی ہدایت کی۔
آج صبح دفترِ خارجہ نے تصدیق کی کہ بھارت نے پاکستان کو سیلاب کی وارننگز بھیجی ہیں لیکن واضح کیا کہ یہ اطلاعات سفارتی ذرائع کے ذریعے موصول ہوئیں، نہ کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت قائم انڈس واٹرز کمیشن کے ذریعے۔
گزشتہ ہفتے پنجاب کی ضلعی انتظامیہ نے دریائے ستلج اور دریائے سندھ کے کنارے واقع دیہات سے متاثرین کا انخلا شروع کیا تھا، جہاں درمیانے درجے کے سیلابی حالات پیدا ہو گئے تھے۔
دریائے ستلج میں’ اونچے درجے کا سیلاب’ : پی ڈی ایم اے الرٹ
ادھر، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب (پی ڈی ایم اے ) کے الرٹ کے مطابق انڈس واٹرز کمیشن آف پاکستان نے صبح 10 بجے دریائے ستلج میں ’ اونچے درجے کے سیلاب’ کی اطلاع دی۔
الرٹ میں پنجاب کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ ’ تمام تر تیاری اور آفات سے نمٹنے کے اقدامات’ کو یقینی بنائے۔
اقدامات میں مؤثر ہم آہنگی اور ردعمل، فلڈ مانیٹرنگ اور وارننگ سسٹم کی فعالیت، اور بروقت اور درست معلومات کی ترسیل شامل ہیں تاکہ حفاظتی اقدامات اور انخلا کے منصوبے بروقت نافذ ہوں۔
ضلعی انتظامیہ کو مزید ہدایت دی گئی کہ ’ بھاری مشینری کو پیشگی طور پر خطرے والے مقامات پر پہنچا دیا جائے، بندوں کو مضبوط کیا جائے اور حفاظتی ڈھانچوں کا معائنہ کیا جائے۔’
مزید یہ کہ اضافی عملہ اور وسائل تعینات کرنے، ضروری سازوسامان اور ٹرانسپورٹیشن کا انتظام کرنے، ریلیف کیمپ قائم کرنے، ادویات اور طبی سامان ذخیرہ کرنے اور مویشیوں کو بلند مقامات اور محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کے اقدامات بھی یقینی بنائے جائیں۔
محکمہ موسمیات کی دریائے چناب اور راوی میں سیلاب کی وارننگ
علاوہ ازیں، محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی ) نے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران دریائے چناب اور دریائے راوی میں سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔
موسمی ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ’ مشرقی دریاؤں کے بالائی مقامات پر درمیانی بارشیں شروع ہو گئی ہیں’ اور ان بارشوں کی شدت ’ نمایاں طور پر بڑھنے کا امکان ہے۔’
ایڈوائزری کے مطابق ’ اس کے نتیجے میں دریائے چناب میں مرالہ، کھنکی اور قادر آباد کے مقامات پر، اور دریائے چناب و راوی کے ندی نالوں میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران اونچے سے انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ ’
محکمہ موسمیات نے کہا کہ دریائے راوی میں سیلاب کی شدت کا انحصار ’ بھارت کے مادھوپور بیراج سے چھوڑے گئے پانی’ پر ہے۔ تاہم، ’ بیراج کے نیچے اور دریائے راوی کی ندی نالوں کے اطراف کے علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث درمیانے سے اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔’
مزید کہا گیا کہ لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران وقفے وقفے سے ہونے والی شدید بارشوں کے باعث شہری سیلاب بھی متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکام بروقت اقدامات کریں تاکہ پیشگوئی کے عرصے میں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچا جا سکے۔













لائیو ٹی وی