• KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.7°C
  • ISB: Cloudy 21.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.7°C
  • ISB: Cloudy 21.1°C

صحافیوں کی اموات پر اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں غم و غصہ

شائع August 26, 2025
— فوٹو: انادولو ایجنسی
— فوٹو: انادولو ایجنسی
— فوٹو: انادولو ایجنسی
— فوٹو: انادولو ایجنسی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

غزہ کے النصر ہسپتال میں فلسطینی صحافیوں پر وحشیانہ حملے نے اسرائیل کے خلاف عالمی غم و غصے میں مزید اضافہ کردیا، عالمی برادری نے صہیونی ریاست کی جانب سے صحافیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جنگ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گزشتہ روز غزہ کے النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے جس میں 5 صحافیوں سمیت 21 فلسطینی شہید ہوئے۔

اسرائیلی حملوں میں شہادت پانے والے صحافیوں میں رائٹرز کے کیمرا مین حسام المصری، اے پی کی صحافی مریم ابو دغہ، الجزیرہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ، امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابو طحہٰ اور ایک فری لانسر احمد ابو طحہٰ شامل ہیں۔

صہیونی افواج نے گزشتہ روز ہی خان یونس میں ایک علیحدہ حملے میں ایک اور صحافی کو شہید کردیا جس سے گزشتہ روز مجموعی طور پر 6 صحافیوں کی شہادت ہوئی۔

غزہ کے النصر ہسپتال میں فلسطینی صحافیوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے پر عالمی رہنما پھٹ پڑے، متعدد ممالک کے سربراہان کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ، او آئی سی اور میڈیا اداروں نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی۔

ترکیہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیلی حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنگدل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت بے رحمی کے ساتھ اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ انسانیت سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کو تباہ کیا جا سکے۔

ترکیہ کے صدارتی کمیونیکشن آفس کے سربراہ برہان الدین دوران نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں اسرائیل کے تازہ حملوں کو ’صحافت کی آزادی پر حملہ اور ایک اور جنگی جرم‘ قرار دیا۔

اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، جو کسی انسانی یا قانونی اصول کی پرواہ کیے بغیر اپنی بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ صحافیوں پر منظم حملوں کے ذریعے سچ کو سامنے آنے سے روک سکتا ہے۔

امریکا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے النصر ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سے خوش نہیں ہوں اور میں یہ نہیں دیکھنا چاہتا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے بھیانک خواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2 سے 3 ہفتوں کے اندر غزہ جنگ کے فیصلہ کن نتیجہ سامنے آئے گا۔

برطانیہ

برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیلی حملوں پر افسوس کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ النصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے خوفزدہ ہوں۔

ایکس پر اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ شہریوں، طبی کارکنوں اور صحافیوں کا تحفظ ضروری ہے، ہمیں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

اسپین

اسپین نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی قوانین کی ’سنگین‘ اور ’ناقابلِ قبول‘ خلاف ورزی قرار دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا ’اسپین کی حکومت اسرائیلی حملے کی مذمت کرتی ہے، جس کے نتیجے میں 5 صحافیوں اور معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں‘۔

جرمنی

جرمنی نے کہا کہ ’غزہ میں متعدد صحافیوں، ریسکیو ورکرز اور دیگر شہریوں کے قتل پر افسردہ ہے، اس حملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

جرمن وزارتِ خارجہ کی جانب سے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ ’وہ فوری طور پر آزاد غیر ملکی میڈیا کو رسائی دے اور غزہ میں کام کرنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے‘۔

اٹلی

اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں صحافیوں کی حفاظت یقینی بنانی چاہیے۔

انہوں نے پچھلے ہفتے 27 ممالک کے مشترکہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں میڈیا کے معاملے پر ہم پہلے ہی کئی دیگر ممالک کے ساتھ ایک دستاویز پر دستخط کر چکے ہیں، ہماری پوزیشن آزادی صحافت پر اب بھی وہی ہے۔

فرانس

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیلی حملوں کو ’ناقابلِ برداشت‘ قرار دیتے ہوئے تل ابیب پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرے۔

قطر

قطر کی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کے ’جاری سنگین جرائم کی ایک نئی قسط‘ قرار دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے صحافیوں اور امدادی و طبی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا یہ رویہ فوری اور فیصلہ کن بین الاقوامی کارروائی کا متقاضی ہے تاکہ شہریوں کے لیے ضروری تحفظ فراہم کیا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان جرائم کے مرتکب سزا سے نہ بچ سکیں۔

ایران

ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے ہسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بربریت پر مبنی جنگی جرم‘ قرار دیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکا کو بھی اس جرم میں ’شریک‘ قرار دیا جائے کیونکہ وہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔

کینیڈا

کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کینیڈا، غزہ کے ہسپتال پر اسرائیلی فوجی حملے سے ششدر ہے، جس میں 5 صحافی اور متعدد شہری، بشمول ریسکیو اہلکار مارے گئے۔

اقوام متحدہ

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ قتل کا ہولناک واقعہ فلسطینی صحافیوں اور طبی عملے کو لاحق شدید خطرات ظاہر کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے اسرائیلی حملوں کو ’انتہائی خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ہسپتالوں پر ماضی میں ہونے والے حملوں کی یاد دلاتی ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریوو نے کہا ’یہ بہت خوفناک ہے‘، اس حملے کی تصاویر اسکرین پر دیکھنا ’ناقابلِ برداشت‘ ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں صحافیوں کا قتل دنیا کو جھنجوڑ دینا چاہیے اور یہ خاموشی کے بجائے انصاف کے مطالبات کا سبب بننا چاہیے۔

دفتر کی ترجمان روینا شمدسنی نے ’انادولو‘ ایجنسی کو ایک تحریری بیان میں کہا کہ محصور علاقے میں رپورٹرز کی ہلاکتیں احتساب کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔

او آئی سی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے قتل کو ’جنگی جرم‘ اور ’آزادی صحافت پر حملہ‘ قرار دیا۔

یورپی یونین

یورپی کمشنر ارسلا فان ڈیر لائن نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں کو قتل کرنا بند کرے جو ’دنیا کو غزہ میں ہونے والے واقعات سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

فلسطینی صحافیوں کی یونین

یونین نے زور دیا کہ یہ سنگین جرم فلسطینی صحافیوں کو براہِ راست اور دانستہ نشانہ بنانے میں ایک خطرناک اضافہ ہے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صہیونی ریاست آزادیِ صحافت پر کھلی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے، جس کا مقصد صحافیوں کو خوفزدہ کرنا اور انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض یعنی دنیا کے سامنے اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کرنے سے روکنا ہے۔

رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز

رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر سلامتی کونسل سے ان ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

بین الاقوامی پریس تنظیم نے کہا کہ 5 فلسطینی صحافیوں کو اسرائیلی فوج نے ’جان بوجھ کر نشانہ بنایا‘َ

فارن پریس ایسوسی ایشن

فارن پریس ایسوسی ایشن نے اسرائیلی فوج سے ’فوری وضاحت‘ اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کے ’قابلِ نفرت عمل‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز

ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ وہ ایک فری لانس فوٹوگرافر مریم ابو دقہ کی ہلاکت پر ’دل شکستہ‘ ہیں جو اس تنظیم کے لیے پہلے کام کر چکی تھیں۔

تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ چونکہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے، اس کی نسل کش مہم کے واحد گواہوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، غزہ کی مخدوش صورتحال پر امریکی اور برطانوی میڈیا کی متعصبانہ رپورٹنگ پر صحافی بھی پھٹ پڑے۔

برطانوی خبر ایجنسی سے منسلک کینیڈین صحافی ویلیری زنک نے فلسطینی صحافیوں کی شہادت پر دلبرداشتہ ہوکر اپنا کارڈ پھاڑ دیا۔

ایکس پر کارڈ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اب وہ برطانوی خبر ایجنسی کے لیے مزید کام جاری نہیں رکھ سکتیں۔

ادھر، امریکی خبر ایجنسی سے وابستہ مریم ابو دقہ کے شہید ہونے کے بعد ادارے نے ہیڈلائنز میں ان کا نام تک نہیں لکھا، بلکہ مریم کا ذکر ایک فری لانسر کے طور پر کیا گیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025