خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بعد سندھ میں بھی سیلاب کا خدشہ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بعد سندھ میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سندھ میں سیلاب سے متعلق ہائی الرٹ جاری کردیا، این ڈی ایم اے نے متنبہ کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کے بعد دریائے سندھ میں بھی بڑے پیمانے پر سیلاب کا خطرہ ہے۔
ادارے نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ادھر، سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے حکومت سندھ تیار ہے، حالیہ سیلاب سے پنجاب میں صورتحال ابتر ہے، ہم حکومتِ پنجاب کی ہرممکن مدد کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سیلاب متاثرین کا احساس ہے، پنجاب کو کوئی بھی مدد چاہیے ہو تو سندھ حکومت حاضر ہے، سندھ میں سیلاب سے نقصانات کا خدشہ کم ہےکیونکہ لوگوں کے گھر بن چکے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، جس کے باعث پنجاب کے مختلف علاقوں سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے۔
سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج کی مدد بھی طلب کر لی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ خانکی ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے، شدید سیلاب کے باعث خانکی ہیڈورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے روای میں 32 سال بعد بدترین سیلابی صورت حال ہے، جب کہ مزید 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں، تاہم اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
ننکانہ صاحب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق ہیڈبلوکی میں پانی کی آمد 79 ہزار 660 کیوسک، جب کہ پانی کا اخراج 67 ہزار 760 کیوسک ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد متعدد دیہات زیرآب آچکے ہیں، سیلابی پانی دریا کے اطراف آباد چھوٹی بڑی آبادیوں، حویلیوں، ڈیروں میں داخل ہوگیا، سیلاب سے ہیڑے، جٹاں دا واڑہ، نواں کوٹ، خضرآباد، لالو آنہ کے علاقے متاثر ہوئے۔
شیخ داٹیوب ویل، گجراں دا ٹھٹہ، کھوہ صادق، ڈیرہ حاکم، ڈیرہ مہر اشرف کی آبادیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہونے پر مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام متاثرہ دیہات میں موجود ہیں، متعدد خاندانوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، متاثرہ علاقوں سے انخلا کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
گوجرانوالہ کے مقام پر دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ملحقہ علاقوں سے شہریوں کے فوری انخلا کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کی ایڈوائزی کے مطابق آج اونچے درجے کےسیلابی ریلےکی آمدمتوقع ہے، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے دیہات کوخالی کرانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
مرالہ بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک جب کہ خانکی بیراج وزیر آباد میں 2 لاکھ 55 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک تک جا پہنچا ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق مرالہ سے چلنے والا ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا کل چنیوٹ کےمقام پر پہنچے گا، آئندہ 2 روز تک پانی کی سطح مسلسل بلند ہوگی۔
اس وقت دریا میں نچلےسے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے ضلع بھر میں ہائی الرٹ جاری کرکے نشیبی علاقے خالی کرا لیے گئے ہیں۔
سیلابی پانی کے باعث کرتارپور کا پورا علاقہ زیرآب آگیا، پانی گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگیا، سکھوں کا مقدس مقام گوردوارہ دربار صاحب بھی پانی میں ڈوب چکا ہے۔













لائیو ٹی وی