سیلاب زدگان کی بحالی تک صوبائی حکومتوں سے ملکر کام جاری رکھیں گے، وزیراعظم

شائع September 5, 2025
— فوٹو: پی ٹی وی
— فوٹو: پی ٹی وی

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی تک وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی اور صوبوں کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

پاکستان ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے حالیہ بارشوں و سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی و بحالی کی سرگرمیوں پر اسلام آباد میں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ حالیہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی ترجیح ہے، ملک کے جنوبی حصوں میں دریاؤں سے ملحقہ علاقوں کے حوالے سے تیاری یقینی بنائی جائے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی ہر قسم کی معاونت کیلئے ہمہ وقت تیار ہے، لوگوں کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایسے متاثرین جو نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، ان تک مالی معاونت پہنچانے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی آئندہ برس کے مون سون کیلئے ابھی سے تیاری کرے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول موسلادھار بارشیں و سیلاب سے بچانے اور ان کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے دو ہفتے میں ایک جامع لائحہ عمل پیش کرے۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، پاک فوج اور ریسکیو و ریلیف کے وفاقی و صوبائی اداروں کی لوگوں کے ریسکیو و ریلیف کیلئے کاروائیاں قابل تحسین ہیں۔

دوسری جانب، اجلاس کو متاثرہ علاقوں میں نقصانات اور ریسکیو و ریلیف کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلے کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا آخری اسپیل ختم ہونے کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا جبکہ موجودہ طور پر تمام تر وسائل و افرادی قوت ریسکیو، ریلیف و انخلاء میں مصروف عمل ہے۔

سیلاب کے حوالے سے بتایا گیا کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں ریلہ اس وقت وسطی اور جنوبی پنجاب میں پہنچ چکا ہے، جو جلد پنجند سے گزرے گا، پنجند پر 10 سے 12 لاکھ کیوسک کے ریلے سے بچاؤ کی تیاری مکمل کی گئی جبکہ ریلے کی اصل مقدار 6 لاکھ کیوسک کے لگ بھگ ہوگی جو توقع سے کم ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ملتان میں اس وقت انتظامیہ، پاک فوج اور ریسکیو ادارے سیلابی ریلے کو بغیر کسی بند کو توڑے گزارنے کی بھرپور کوشش میں مکمل تیاری سے مصروف عمل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں بجلی کے متاثرہ نظام میں سے 80 فیصد کو بحال کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرہ پُلوں و شاہراہوں کو روابط کی بحالی کیلئے مرمت کرکے ٹریفک کیلئے کھولا جا چکا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر پورے ملک میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی بروقت نقل مکانی کروائی گئی جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 4100 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کیا گیا، وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کیلئے 6300 ٹن سے زائد امدادی سامان پہنچایا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ لوگوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے 2400 سے زائد میڈیکل کیپس قائم کئے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد اور مالی نقصانات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر نادرا کے ذدیعے مکمل کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے بھی اپنے اپنے صوبوں کے حوالے سے جائزہ پیش کیا۔

اس موقع پروزیرِ اعظم نے صوبائی حکومتوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔

اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، سردار اویس خان لغاری، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیئرمین نادرا اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025