ملتان: جلال پور پیر والا میں سیلاب داخل ہونا شروع، شہر کو خالی کرنے کے احکامات
دریائے چناب اور دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پانی جلال پور پیر والا کی بستیوں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا میں سیلاب داخل ہونے کے باعث عوام کو گھر خالی کرنےکی ہدایت کر دی گئی ہے، پولیس کی جانب سے گھر خالی کرنے کے لیے مساجد سے اعلانات بھی کیے جا رہے ہیں۔
سیلابی صورتحال کے باعث شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی جب کہ ریسکیو 1122 کی مزید ٹیمیں بھی جلال پور پیر والا روانہ ہوگئی ہیں۔
متاثرہ بستیوں میں پہلے سے موجود ریسکیو ورکرز نے شہریوں کو نکالنے کے لیے آپریشن بھی شروع کردیاہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جلال پور پیر والا میں سیلاب متاثرین کی کشتی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
ملتان کی ضلعی حکومت کے مطابق مقامی افرادکو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے دوارن کشتی پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے الٹ گئی تھی، کشتی میں زیادہ تر خواتین اور بچے سوار تھے اور پانی کی گہرائی 15 سے 20 فٹ تک تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عملے نے سرچ اور ریسکیو آپریشن شروع کیا اور 4 لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ باقی افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا، جبکہ ایک بچے کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر آپریشن جا ری ہے۔
بھارت نے مزید پانی چھوڑ دیا
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، پاکستان میں مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ پیدا ہوگیا، بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں 2 مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب سے پاکستان کو آگاہ کر دیا، سیلاب سندھ کی جانب رواں دواں ہے، اور چند گھنٹوں میں صوبے میں داخل ہوجائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، وزارت آبی وسائل نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا۔
وزارت آبی وسائل کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں 2 مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کیا ہے، دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے لہٰذا تمام محکمے الرٹ رہیں، اور متعلقہ آبادیوں سے عوام کی منتقلی سمیت دیگر ضروری انتظامات کرلیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر صبح 8 بجے رپورٹ ہونے والی اونچی طغیانی ذیلی اضلاع کو متاثر کرے گی۔
ایک الرٹ میں پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ ارلی وارننگ سسٹمز کو فعال کریں، حفاظتی اور انخلا کی معلومات بروقت پہنچانے کو یقینی بنائیں، اور پشتوں کو مضبوط کریں۔
الرٹ میں زور دیا گیا کہ بھاری مشینری کو رکاوٹ والے مقامات پر پہلے سے پہنچایا جائے، ریسکیو 1122 کو الرٹ پر رکھا جائے، اور ضروری غذائی اجناس کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
پنجاب میں 4 ہزار 100 دیہات، 41 لاکھ افراد متاثر
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب کے 4 ہزار 100 دیہات میں سیلاب سے 41 لاکھ سے زائد افراد متاثر، اموات کی تعداد 56 تک پہنچ گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب کے 25 اضلاع میں جاری سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 4 ہزار 100 دیہات متاثر ہوئے، جب کہ 26 اگست سے اب تک 56 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ ان دیہات میں متاثرہ آبادی کی کل تعداد 41 لاکھ 51 ہزار 118 ہے، جن کے لیے تقریباً 425 امدادی کیمپ اور عارضی شہر بسائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 500 میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جہاں اب تک تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار افراد کا علاج کیا گیا ہے۔
اب تک محفوظ مقامات پر منتقل اور ریسکیو کیے گئے افراد کی تعداد 20 لاکھ 73 ہزار 48 ہے، جب کہ 15 لاکھ 22 ہزار 452 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ملتان کی انتظامیہ ریلے سے نمٹنے کیلئے تیار
ملتان کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) وسیم حمید سندھو نے کہا ہے کہ ہیڈ تریموں سے آنے والے ریلے سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
ان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دریائے چناب پر ہیڈ محمدوالا اور شیرشاہ فلڈ بند پر پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے، جس سے حفاظتی پشتوں پر دباؤ کم ہو رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیڈ تریموں سے 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک پانی کے بہاؤ کے 36 گھنٹوں میں ملتان پہنچنے کی توقع ہے، آبی ریلے کی وجہ سے ہیڈ محمدوالا اور بوسن و شیرشاہ کے بندوں پر پانی کی سطح دوبارہ بلند ہو سکتی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہیڈ محمد والا پر پہنچنے تک پانی کے بہاؤ کی شدت میں کمی آنے کی توقع ہے۔
گڈو بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ملتان میں سیلابی صورتحال اگلے 72 گھنٹوں تک برقرار رہے گی کیوں کہ ہیڈتریموں سے مزید پانی سے آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیرشاہ پل پر صرف 3 انچ پانی کم ہوا ہے، لیکن جب تریموں کا پانی آئے گا تو یہی سیلابی صورتحال ملتان میں برقرار رہے گی۔
بہاؤ کے سندھ کی جانب بڑھنے کا ذکر کرتے ہوئے، عرفان کاٹھیا نے ہیڈ پنجند پر بڑھتے ہوئے پانی کی سطح کی نشاندہی کی، انہوں نے پیش گوئی کی کہ ہیڈ پنجند اگلے 24 گھنٹوں میں 6 لاکھ سے 6 لاکھ 50 ہزار کیوسک کی سطح پر پہنچ جائے گا، اور آخرکار یہ پانی کوٹ مٹھن پر دریائے سندھ میں شامل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تین دن کے بعد، یہ پانی راجن پور اور رحیم یار خان سے گزرتا ہوا گڈو میں سندھ میں داخل ہو گا، اور وہاں پانی کی سطح 7 لاکھ 50 ہزار سے 8 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔
سندھ میں سیلابی ریلا داخل ہونے کا امکان
پنجاب سے آنے والا سیلابی ریلا آئندہ چند گھنٹوں میں سندھ میں داخل ہوجائے گا، سندھ حکومت کی جانب سے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں، بڑے سیلابی ریلے سے پہلے سیلابی پانی سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔
محکمہ آبپاشی سندھ حکام کے مطابق گڈو بیراج پر اب پانی کی سطح تیزی سے بلند ہوتی رہے گی، گڈو بیراج کے کچے کے کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں، 61 ہزار لوگوں اور ڈھائی لاکھ مویشیوں کو ریسکیو کرکے محفوط مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ کی ہدایت پر روہڑی میں حفاظتی بند پر ایمرجنسی ایمبولینس ہسپتال قائم کر دیا گیا۔
کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، کشمور میں بھی کےکے بند کو حساس قرار دینے کے بعد پتھر ڈال کر بند کو مضبوط کیا جارہا ہے، گھوٹکی میں کچے کے مزید علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
وزیر زراعت سندھ محمد بخش مہر کے مطابق شینک بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے، ٹھٹھہ اور سجاول میں بھی پاکستان نیوی کی جانب سے شاہ بندر میں ریسکیو اور میڈیکل کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے سندھ کے سیلاب کے پیش نظر ہنگامی اقدامات
سندھ کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے سندھ ممکنہ متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر امدادی سامان اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ’ چار جدید ترک ساختہ نصب شدہ ڈی واٹرنگ پمپ لاڑکانہ کے ڈپٹی کمشنر کو بھیجے گئے ہیں تاکہ بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے دوران بروقت نکاسی آب ممکن بنائی جا سکے۔’
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل سید سلمان شاہ کے مطابق ہر ضلع میں صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے اور ضلعی انتظامیہ کے قریبی تعاون سے امدادی سامان کی تقسیم کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
سیالکوٹ میں سیلابی پانی کی موجودگی کےباعث 8سے 10ستمبر تک اسکول بند رکھنےکا اعلان
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کی جانب سے 80 سرکاری اسکولوں کو 8 سے10ستمبر تک بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
ڈی سی سیالکوٹ کے مطابق سیلابی پانی کی موجودگی کے باعث اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تحصیل ڈسکہ اور پسرور کے سرکاری اسکول اس فہرست میں شامل ہیں جبکہ تحصیل سمبڑیال کے کئی اسکولوں میں بھی تدریسی عمل عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیلابی پانی سے اسکولوں کے احاطے متاثر ہیں لہٰذا حفاظتی نقطہ نظر سے بندش ضروری قرار دی گئی ہے۔
ڈی سی سیالکوٹ کا کہنا ہے کہ والدین اور طلبہ تعاون کریں، کیونکہ بچوں کی صحت و سلامتی اولین ترجیح ہے۔














لائیو ٹی وی