وفاقی وزیر کی عالمی بینک کے وفد سے ملاقات، پاکستان کے آبی مسائل پر بات چیت
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی عالمی بینک کے وفد سے ملاقات، جس میں پاکستان کے آبی مسائل، سیلابوں کے خطرات، پانی کی کمی پر بات چیت ہوئی۔
وزارتِ آبی وسائل کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو نے عالمی بینک کے وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے لیے عالمی بینک کی ریجنل ڈائریکٹر مسکرِم برہانے کر رہی تھیں۔
ملاقات میں پاکستان کے آبی مسائل، سیلابوں کے خطرات، پانی کی کمی اور دونوں فریقین کے درمیان پانی کے وسائل کے تحفظ اور تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
وزارتِ آبی وسائل کے سینئر حکام اور عالمی بینک کے ماہرین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے پاکستان میں پانی کے شعبے میں طویل اور مؤثر تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک نے ہمیشہ مشکل وقت میں خاص طور پر قدرتی آفات اور سیلابوں کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتے ہوئے سیلاب، گلیشیئر کے پگھلنے، غیر متوقع بارشوں اور پانی کی کمی جیسے سنگین مسائل کو حل کرنے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں، عالمی بینک اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے درمیان قریبی اور مربوط تعاون نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف انفرااسٹرکچر کی تعمیر ہی کافی نہیں بلکہ مؤثر پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور پانی کے وسائل کے بہتر انتظام کے ذریعے ہی پائیدار نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
مسکرِم برہانے نے حالیہ سیلاب سے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر رابطہ اور منصوبہ بندی کے ذریعے ایسے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
معین وٹو نے بتایا کہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان میں ایسے اقدامات شامل ہیں جو عالمی بینک کے پروگرام سے ہم آہنگ ہیں، عالمی بینک نے یقین دلایا کہ وہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ ڈھانچے کی مرمت اور مضبوط انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں مکمل تعاون کرے گا۔
ملاقات میں زرعی پانی کے بہتر استعمال اور ضیاع کم کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
وزارت کے ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ 2030 تک پانی کے ضیاع میں 33 فیصد کمی نیشنل واٹر پالیسی کا ہدف ہے۔ دونوں فریقین نے طے کیا کہ آئندہ ملاقاتوں میں پانی کے مؤثر استعمال اور بہتر انتظام کے لیے عملی منصوبے بنائے جائیں گے۔













لائیو ٹی وی