بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، جلالپور شہر کو بچانے کیلئے شگاف ڈالنے کا عمل جاری

شائع September 10, 2025
دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی پانی کے باعث جلالپور پیروالا شدید خطرے میں ہے — فوٹو: اے ایف پی
دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی پانی کے باعث جلالپور پیروالا شدید خطرے میں ہے — فوٹو: اے ایف پی

بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا،بھارتی ہائی کمیشن نے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کردیا،مظفر گڑھ کے علاقے علی پور میں 8 افراد سیلاب میں ڈوب گئے جن میں سے ایک بچے کی لاش نکال لی گئی، دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، جلال پور شہر کو بچانے کیلئے ا چ شریف روڈ پر شگاف ڈالا جارہا ہے۔

وزارت آبی وسائل کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، بھارتی ہائی کمیشن نے پانی چھوڑنے کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کردیا۔

وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، وزارت نے متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کردیا ہے۔

ادھر مظفر گڑھ کے علاقے علی پور میں 8 افراد سیلاب میں ڈوب گئے، جن میں سے 2 افراد کو بچالیا گیا، ایک بچے کی لاش مل گئی جبکہ 5 افراد کی تلاش جاری ہے۔

لودھراں میں حفاظتی بند ٹوٹنے پر حیات پور، مراد پور اور پیپل والا سمیت متعدد بستیاں زیر آب آگئیں جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 لڑکوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع بہاولپور کے 98 مقامات پانی میں مکمل اور جزوی طور پر ڈوبے ہیں، ضلع میں ڈیڑھ لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔

جلال پور شہر کو بچانے کیلئے اچ شریف روڈ پر شگاف

جلال پور شہر کو بچانے کیلئے ا چ شریف روڈ پر شگاف ڈالا جارہا ہے ، شگاف ڈال کر پانی بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور کی جانب موڑ دیا جائے گا۔

انتظامیہ کے مطابق شگاف ڈالنے کا فیصلہ شہر کو بچانے کے لئے کیا گیا ہے، ہیوی مشینری کے ذریعے کٹ لگانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

جلال پورپیروالا کی نواحی بستی بہاراں کےحفاظتی بلوچ واہ بند میں اچانک شگاف پڑگیا، علاقے سے ہنگامی انخلا شروع کردیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی ہدایت پر کمشنر ملتان اور ڈی سی ٹیمیں لیکر پہنچ گئے جبکہ پاک فوج اور آبپاشی کی ٹیمیں بھی شگاف پر کرنے کے لیے کام کررہی ہیں۔

پنجاب حکومت کے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو کے مطابق، گزشتہ روز سے ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا سے اب تک 4 ہزار 750 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ملتان پہنچ گئیں جہاں انہوں نے ملتان اور جلال پور پیر والا کا فضائی جائزہ لیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا مشاہدہ کیا بعدازاں وہ جلال پور پیر والا روانہ ہوگئیں۔

دریں اثنا، کبیروالا میں ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح میں کمی ہونا شروع ہوگئی، تاہم درجنوں علاقے دوبے ہوئے ہیں۔

ادھر، خانیوال میں دریائے راوی پر نکاسو پل کے قریب متعدد علاقے سیلابی پانی میں ڈوب گئے، متاثرین سیلاب زدگان بغیر خیموں کے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ملتان میں ہیڈ محمد والا کے مقام سے سیلاب کا ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا دوسرا ریلا گزر رہا ہے، اکبر بند، بندگرے والا اور شیر شاہ بند کے اطراف پانی کا دباؤ بڑھنے لگا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق پہلے سے ڈوبی بستیوں میں مزید پانی داخل ہو رہا ہے، اگر پانی میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو بریچنگ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ادھر کے ساہیوال کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی، رحیم یارخان کے مختلف علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں جہاں ایک اور نوجوان سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا،ریسکیو حکام کے مطابق علاقے میں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق افراد کی تعداد سات ہوگئی، ڈوبنے والوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔

بہاولنگر میں 37 سال بعد انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

دریں اثنا، بہاولنگر میں دریائے ستلج میں 37 سال بعد انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، منچن آباد تحصیل میں دریائے ستلج نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، سیکڑوں چھوٹی بڑی آبادیاں اور رابطہ سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، زمینی راستے منقطع اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہوگئیں، بہاولنگر میں ہرطرف پانی ہی پانی ہے، جنازوں کو بھی تدفین کےلیے کشتیوں کے ذریعے خشک علاقوں میں بھیجا جانے لگا ۔

دریں اثنا ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دریائے چناب کے شدید ریلے نے جنوبی پنجاب کے بڑے حصوں کو زیرِ آب کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق منگل کو ملتان اور اس کے قریبی اضلاع کے لیے اگلے 2 دن نہایت اہم ہیں کیونکہ خطے کو ایک ’بے مثال سیلابی ہنگامی صورتحال‘ کا سامنا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔

ملتان کے ساتھ مظفرگڑھ، شجاع آباد، خان گڑھ، جلالپور پیروالا، اوچ شریف اور علی پور بھی خطرے میں ہیں، کیونکہ دوسرا بڑا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ پل کے قریب سے گزر رہا ہے، تاہم شیرشاہ پر پانی کی سطح ابھی بھی ہائی الرٹ حد سے آدھا فٹ کم ہے۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح 393.50 فٹ سے تجاوز کر گئی تو شیرشاہ بند کو توڑ دیا جائے گا، جس سے 8 ہزار مکانات اور 30 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔

منگل تک مظفرگڑھ کی 138 مواضع ڈوب گئے، جس سے ایک لاکھ 35 ہزار افراد متاثر ہوئے، جبکہ رنگپور کی 28 مواضع زیرِ آب آنے سے مزید 50 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔

شیرشاہ پل پر ملتان اور مظفرگڑھ کو ملانے والی سڑک کو کچھ دیر کے لیے بند کیا گیا، تاہم شام کو ہلکی ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

سیلاب زدگان سے زائد کرایہ وصول کرنے والے نجی کشتی مالکان گرفتار

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے حکم پر سیلاب زدگان سے زائد کرایہ وصول کرنے والے نجی کشتی مالکان کر گرفتار کرلیا گیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا تھا کہ شکایات موصول ہونے پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فلڈ ایریاز میں تمام نجی کشتیاں سخت پولیس نگرانی میں چلیں گی، اور پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی ٹرانسپورٹ کے کرایوں کا خرچ خود برداشت کرے گی۔

ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث جلالپور پیروالا کو شدید خطرہ

ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حمید سندھو کے مطابق ہیڈ تریموں سے آنے والے 5 لاکھ کیوسک پانی نے ہیڈ محمد والا پر پانی کی سطح بلند کر دی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر اونچے درجے کا سیلاب آیا تو شیر شاہ روڈ کو فوراً توڑ دیا جائے گا۔

ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں جلالپور پیروالا سے مزید 2 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی پانی کے باعث جلالپور پیروالا شدید خطرے میں ہے، اسی لیے وہاں اگلے 24 گھنٹوں تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔

کمشنر ملتان عامر کریم خان نے جلالپور پیروالا میں ریسکیو سرگرمیوں کی نگرانی کی، ان کے مطابق علاقے کے 50 دیہات متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 2 لاکھ 35 ہزار 296 افراد اور ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔

دریں اثنا، پنجاب میں تباہی مچانےوالا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہونے لگا، گڈو بیراج پرمکمل طور پرسیلابی ریلہ 11ستمبر کو داخل ہونےکا امکان ہے۔

کنٹرول روم کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو بیراج میں پانی کی آمد 5 لاکھ 2 ہزار 844 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 92 ہزار 443 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

کنٹرول روم نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج میں 12 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پيدا ہوسکتی ہے۔

آبپاشی ذرائع کے مطابق سکھربیراج پر بڑا سیلابی ریلہ 12سے 13ستمبر کےدرمیان داخل ہوگا تاہم دریائے سندھ میں پانی کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے۔

آبپاشی ذرائع کے مطابق سکھر بیراج پرگزشتہ 48گھنٹے میں پانی کی سطح 60 ہزار کیوسک بلند ہوئی، پانی کی آمد 4 لاکھ 405 اور اخراج 3 لاکھ 82 ہزار 355 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ کوٹری بیراج پرپانی کی آمد 2 لاکھ 53 ہزار 145 اور اخراج 2 لاکھ 51 ہزار 745 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، انتظامیہ اور دیگر اداروں کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، لوگوں سے کچے سے نکل کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیلیں کی جانےلگیں۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک 69 ہزار 650 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 2 لاکھ 72 ہزار مویشیوں کو بھی ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کے اعداد و شمار

محکمہ موسمیات نے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سندھ کے مختلف شہروں میں ہونے والی بارش کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

ٹھٹہ میں سب سے زیادہ 110 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ پڈعیدن میں 63.6، دادو میں 56.4، ٹنڈوجام میں 35، میرپورخاص میں 38، بدین میں 20 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

شکارپور میں 19، مٹھی میں 17، شہید بینظیرآباد میں 16.3، لاڑکانہ میں 15.5، جیکب آباد میں 14 اور حیدرآباد سٹی میں 11 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ اطلاعات سندھ نے دریاؤں اور بیراجوں میں میں پانی کی آمد و اخراج کے اعداد و شمار جاری کردیے

محکمہ اطلاعات سندھ نے، پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے حوالے سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیے ہیں۔

محکمہ اطلاعات کے مطابق پنجند کے مقام پر پانی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے، اور ان فلو اور آئوٹ فلو 5 لاکھ 43 ہزار 186 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح تریمو پر پانی کی آمد اور اخراج اس وقت دو لاکھ 44 ہزار308 کیوسک ہے، جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چار لاکھ 95 ہزار 509 کیوسک اور اخراج چار لاکھ 72 ہزار 94 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد چار لاکھ 405 کیوسک اور اخراج تین لاکھ 82 ہزار 355 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کی آمد دولاکھ 35 ہزار 545 اور اخراج دو لاکھ 51 ہزار 745 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025