آئی ایم ایف کا پاکستان میں سیلاب سے متعلق اخراجات کا جائزہ لینے کا فیصلہ
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ملک میں تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرض پروگرام کے جائزہ مشن میں دیکھا جائے گا کہ آیا حکومت کی مالیاتی پالیسی اور ہنگامی اقدامات اس بحران سے مؤثر طور پر نمٹ سکتے ہیں یا نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ماہیر بینسی نے کہا کہ ’مشن اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا مالی سال 2026 کا بجٹ، اس میں مختص اخراجات اور ہنگامی اقدامات سیلاب کے باعث درکار اخراجات کو پورا کرنے کے لیے لچکدار ہیں یا نہیں۔‘
نمائندہ آئی ایم ایف کے مطابق سیلاب متاثرین کے لیےحکومتی اخراجات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، ریلیف، بحالی اور بجٹ ترجیحات پر رپورٹ تیار کی جائے گی۔
ماہیر بنسی کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد بحالی اور امداد کے فنڈز کا مشن تخمینہ لگائے گا، آئی ایم ایف مشن کا دوسرے جائزے کے لیے رواں ماہ کے آخر میں دورہ پاکستان متوقع ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک اچانک آنے والے سیلاب سے 972 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
سیلاب نے پنجاب بھر میں فصلوں، مویشیوں اور گھروں کو تباہ کر دیا ہے اور اب یہ سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور مزید مشکلات کا خدشہ ہے۔
رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پیر کو ہونے والے اجلاس میں بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کی توقع ہے، کیونکہ پالیسی ساز فصلوں کے نقصان سے بڑھتی مہنگائی کے خطرات اور سست ہوتی معیشت کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک تجزیہ کار نے اندازہ لگایا ہے کہ زرعی نقصان اس سال کی معاشی شرح نمو میں سے 0.2 فیصد پوائنٹس تک کم کر سکتا ہے، جبکہ تعمیرِ نو سے پیدا ہونے والی طلب صرف جزوی طور پر اس کمی کو پورا کر پائے گی۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف بورڈ نے مئی میں 1.4 ارب ڈالر کا نیا قرضہ منظور کیا تھا تاکہ پاکستان کو موسمیاتی کمزوریوں اور قدرتی آفات کے مقابلے میں اپنی معاشی لچک کو مضبوط بنانے میں مدد دی جا سکے۔
ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ فنڈز کی فراہمی ’ای ایف ایف‘ کے تحت جائزوں کی کامیاب تکمیل سے مشروط ہے۔
عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔













لائیو ٹی وی