غزہ: اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 40 فلسطینی شہید
اسرائیلی کی جانب سے غزہ کے نہتے شہریوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف مقامات پر حملوں کے دوران مزید 40 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کے زریعے غزہ کے محصور شہریوں کو دن بھر نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، اس دوران امداد کے متلاشی 7 افراد کو شہید کیا گیا، جبکہ دیگر مقامات پر مختلف حملوں میں مجموعی طور پر 40 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رفح کے شمال میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فوجیوں نے امداد کے خواہاں 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کیا، وسطی غزہ کے بریدج کیمپ میں اسرائیلی توپ خانے کے حملے میں ایک شخص شہید ہوا، جنوب مغربی غزہ کے علاقے تل الحوا میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے قلندیہ پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو گولی مار کر زخمی کیا۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے فیلڈ ہسپتال کے مطابق خان یونس میں بے گھر افراد کے خیمے پر اسرائیلی ڈرون حملے میں 5 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ سٹی کے 2 اقوامِ متحدہ کے اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں بے گھر خاندان پناہ لیے ہوئے تھے۔
الجزیرہ عربی کے مطابق اسرائیلی افواج نے النفق اور یرموک کے علاقوں میں بھاری اسلحے سے نہتے شہریوں پر حملے کیے اور آنسو گیس کے شیل گرائے، مقبوضہ مغربی کنارے میں طوباس کے مقام پر اسرائیلی چھاپے کے دوران کئی فلسطینی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، زخمی ہوئے۔
ریڈ کریسنٹ کے ذرائع کے حوالے سے وفا نیوز ایجنسی نے بتایا کہ میڈیکل ٹیموں نے 6 افراد کا علاج کیا، جن میں سے 2 پر تشدد کیا گیا جبکہ 4 بچے آنسو گیس کے اثرات سے متاثر ہوئے۔
جنگ کے دوران اسکولوں پر ’مسلسل اور دانستہ‘ حملے
الجزیرہ کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ شاتی پناہ گزین کیمپ میں نشانہ بننے والے اقوامِ متحدہ کے اسکول انتہائی زیادہ بھیڑ والے تھے۔
یہ اسکول بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت محفوظ ہونے چاہیے تھے، تاہم گزشتہ 23 ماہ کے دوران ان اسکولوں پر مسلسل اور دانستہ حملے کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملے اسرائیلی لڑاکا طیاروں، ڈرونز اور اب خودکش ڈرونز کے ذریعے کیے جاتے ہیں، جس میں تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ مقامات بے گھر خاندانوں سے بھرے ہوئے ہیں، وہ لوگ جو کبھی اپنے اپارٹمنٹس میں رہتے تھے اب اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
یہ ان کے لیے آخری پناہ گاہ ہیں، لیکن ان پر حملہ کیا جاتا ہے اور پھر یہ لوگ سڑکوں پر آ جاتے ہیں، جہاں ان کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں رہتی۔











لائیو ٹی وی