کراچی میں پہلی مرتبہ مقامی ڈاکٹرز نے دل کے نایاب عارضے کا آپریشن کیا

شائع September 14, 2025
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سیلاب سے متاثرہ ملتان سے آنے والی افسوسناک خبروں کے دوران ساجد حسین اور ان کی اہلیہ ثمینہ کو کچھ سکون اس وقت ملتا ہے جب وہ آج اپنے بیٹے ایان کو دیکھتے ہیں اور دل میں اضطراب کی لہر محسوس نہیں کرتے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 5 سالہ ایان دل کی ایک جان لیوا بیماری میں مبتلا تھا، جس کا حال ہی میں ایک انتہائی کامیاب آپریشن کیا گیا، جس سے اس کے عام زندگی گزارنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

یہ کامیاب آپریشن پاکستان میں پہلی بار کیا گیا اور اس خاندان کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔

ایان کی والدہ ثمینہ نے بتایا کہ بہت عرصے بعد ان کا دل سکون میں ہے، آپریشن کے بعد سے ایان ایک بار بھی بیمار نہیں ہوا، جب کہ وہ پہلے کسی بھی ناخوشگوار چیز پر سانس روک لیتا، اس دوران اس کا چہرہ پیلا پڑ جاتا اور وہ بے ہوش ہو جاتا تھا۔

ثمینہ کی شادی اپنے کزن سے ہوئی، ایان کے علاوہ ان کے تین اور بچے بھی ہیں، جب کہ تین مردہ بچے بھی پیدا ہوئے تھے۔

حال ہی میں آنے والے سیلاب سے ان کا گھر تباہ ہوگیا اور وہ امدادی کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق اس کٹھن وقت میں ایان کو دیکھ کر انہیں امید ملتی ہے، بے حد خوشی ہے کہ وہ اب ہمارے سامنے ہے اور اچانک بیمار ہونے کے باعث اسے کھونے کا خوف نہیں ہے۔

ساجد 2009 سے کراچی میں مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں اور 2023 میں خاندان ملتان کے گاؤں سے شہر آ گیا جب کسی نے انہیں بتایا کہ ایان کا مفت علاج یہاں پر ہو سکتا ہے۔

ابتدائی طور پر ایان کا علاج ایک سرکاری اسپتال میں کیا گیا، جہاں سے اسے قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) بھیج دیا گیا۔

معذوری کے ساتھ زندگی

این آئی سی وی ڈی میں ایان کو دل کی ایک سنگین بیماری کی تشخیص ہوئی، جسے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (Arrhythmia) کہا جاتا ہے، جس سے دل کی دھڑکن اچانک بہت تیز اور بےترتیب ہو کر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر محسن نے کہا کہ وہ ساڑھے تین سال کی عمر میں ہمارے پاس آیا تھا، بار بار بے ہوشی اور دورے پڑنے کی شکایات کے ساتھ، اسے لانگ کیو ٹی سنڈروم (ایل کیو ٹی ایس) کی شدید قسم لاحق تھی، جو جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہے۔

ان کے مطابق اس بیماری میں دل بظاہر عام ہوتا ہے لیکن دھڑکن اچانک تیز اور بے قاعدہ ہو جاتی ہے، جس سے نوجوان اور صحت مند افراد (30 سال سے کم عمر) کی دل کے دورے کی وجہ سے اچانک موت واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بیماریاں نایاب ضرور ہیں لیکن اتنی بھی نہیں، مثال کے طور پر ایل کیو ٹی ایس کے کیسز تقریباً ہر 2 ہزار 500 بچوں میں سے ایک میں پائے جاتے ہیں، کزنز کے درمیان شادی کے باعث یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے اور بعض صورتوں میں بیماری کی شدید ترین شکل سامنے آتی ہے، جیسا کہ ایان کے کیس میں ہوا، وہ بہرا اور گونگا بھی ہے جو ایل کیو ٹی ایس کی شدید علامات میں شامل ہے۔

ڈاکٹر محسن نے بتایا کہ عام طور پر اس بیماری کا علاج دوائی سے کیا جاتا ہے، لیکن اگر دوائی کے باوجود دل کا دورہ پڑ جائے تو پھر دل میں بیٹری والا ایک خاص آلہ لگایا جاتا ہے جو دھڑکن کو نارمل کرتا ہے اور اگر یہ بھی کافی نہ ہو تو پھر ایل سی ایس ڈی نامی آپریشن کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے پہلے یہ آلہ لگایا، لیکن پھر بھی ایان کو بار بار جھٹکے لگتے رہے، اس لیے ہم نے طے کیا کہ ایل سی ایس ڈی آپریشن کیا جائے، جو اس سے پہلے پاکستان میں کبھی نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سرجری اس لیے کی گئی کیونکہ آلہ لگانے کے باوجود ایان کو ہر ہفتے جھٹکے لگتے تھے، بعض اوقات دن میں چار بار تک، جب کہ ایل سی ایس ڈی آپریشن ان جھٹکوں کو کم کرنے میں مدد دے سکتا تھا۔

ایک مقصد کے لیے یکجا ہونا

ماہرین کے مطابق ایل سی ایس ڈی سرجری کا مقصد دل پر زیادہ دباؤ ڈالنے والے مخصوص اعصاب کو ریڑھ کی ہڈی کے بائیں طرف سے ہٹانا ہے تاکہ اچانک موت کا خطرہ کم ہو سکے۔

این آئی سی وی ڈی نے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اے کے یو ایچ) کے ساتھ مل کر یہ نایاب آپریشن کیا جس پر تقریباً چھ لاکھ روپے لاگت آئی، شروع میں آپریشن کا خرچ 40 لاکھ روپے بتایا گیا تھا لیکن ڈاکٹروں اور آغا خان ہسپتال کی مدد سے یہ مفت مکمل ہوا۔

آغا خان ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سلیم اسلام کا کہنا تھا کہ آپریشن بہت اچھا رہا، اس میں ہمیں 21 منٹ لگے، تین کٹ لگائے گئے جن میں سب سے بڑا 5 ملی میٹر اور باقی دو 3 ملی میٹر کے تھے، ایک کٹ سے کیمرہ ڈالا گیا اور باقی دونوں سے آلات داخل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے چند مراکز ہی یہ نایاب آپریشن کرتے ہیں اور کامیابی یقینی بنانے کے لیے سرجری سے پہلے بہت تیاری کی گئی تھی۔

مشکلات کے بارے میں سوال پر ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ سب سے مشکل حصہ مریض کا انتخاب تھا، ہمیں پتہ تھا کہ چونکہ یہ پاکستان میں پہلا کیس ہے تو ہمیں بالکل درست خاندان کا انتخاب کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد ہمیں بے ہوشی دینے والے ڈاکٹروں کے ساتھ قریبی تعاون کرنا پڑا کیونکہ یہ بھی ایک بڑا چیلنج تھا، مجموعی طور پر اس کیس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آج کے زمانے میں مشکل علاج صرف ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم ہی کر سکتی ہے، کیونکہ کوئی ایک ڈاکٹر یا سرجن اکیلا سب کچھ نہیں کر سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025