ترقیاتی بجٹ تاریخی طور پر کم ترین سطح پر پہنچ گیا، احسن اقبال کا انتباہ

شائع September 17, 2025
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے خبردار کیا ہے کہ ترقیاتی بجٹ تاریخی طور پر کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں نمایاں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معاشی نمو اور روزگار کے مواقع بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے نئے غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں کی منظوری کو اس شرط سے مشروط کردیا ہے کہ اضافی روپے کی فراہمی کے لیے پیشگی سرٹیفکیٹ موجود ہو۔

وفاقی وزیر نے اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک وزارتِ خزانہ (ایم او ایف) این او سی کے ساتھ اضافی مقامی فنڈز فراہم نہیں کرے گی، اُس وقت تک کوئی بھی نیا غیر ملکی فنڈڈ منصوبہ مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) یا قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) میں غور کے لیے قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 25-2024 کی سالانہ کارکردگی اور پی ایس ڈی پی 26-2025 کی پہلی سہ ماہی کے اخراجات و اجازت ناموں کے جائزے کے لیے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں وزارتوں، ڈویژنز اور صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر بات ہوئی اور محدود ترقیاتی فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے ترقیاتی بجٹ کے سکڑنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گزشتہ سال پی ایس ڈی پی کا استعمال ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گیا تھا جو ایک ریکارڈ تھا، لیکن بدقسمتی سے اس سال ہم الٹی سمت میں جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی 2018 میں جی ڈی پی کا 2.6 فیصد تھا جو 2025 میں صرف 0.8 فیصد رہ گیا ہے، جس سے ملک کی ترقی اور روزگار کے تسلسل پر شدید دباؤ ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ قومی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن آئی ایم ایف پروگرام کے باعث اس پر پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے بجٹ محدود کردیا گیا ہے۔

احسن اقبال نے زور دیا کہ ہر روپیہ صرف اہم منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر منصوبہ بندی کی وزارت کی درخواست پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے چار روزہ تفصیلی جائزہ لیا۔

کمیٹی نے پی ایس ڈی پی 26-2025 کے لیے ایک کھرب 267 ارب روپے کی سفارش کی، تاہم وزارتِ خزانہ نے صرف ایک کھرب روپے مختص کیے۔

وزیر نے تمام وزارتوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے منصوبوں کا ازسرِنو جائزہ لیں اور صرف ضروری و نمایاں اثرات والے منصوبے ہی آگے لائیں کیونکہ تاخیر کی وجہ سے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے۔

گزشتہ سال 36 منصوبوں کی لاگت دوگنی ہوئی، جب کہ اس سال بھی 26 منصوبوں میں ایسا ہی ہوا جس کا مجموعی بوجھ ایک کھرب 100 ارب روپے سے زائد رہا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی 25-2024 کا آغاز 10 کھرب 216 ارب روپے کے بقایاجات سے ہوا تھا، اسپانسر اداروں نے اپنے جاری اور نئے منصوبوں کے لیے 2 کھرب 904 ارب روپے کا مطالبہ کیا، اصل مختص رقم ایک کھرب 400 ارب روپے تھی جسے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کم کر کے ایک کھرب 100 ارب روپے کیا گیا، جب کہ اصل استعمال ایک کھرب 77 ارب روپے (98 فیصد) رہا۔

مزید بتایا گیا کہ جون 2025 تک 221 منصوبے مکمل ہوں گے جب کہ 123 منصوبے بند کر دیے جائیں گے، جس سے 2 کھرب روپے کی کمی واقع ہوگی تاکہ قومی اہمیت کے منصوبوں پر توجہ دی جا سکے۔

پی ایس ڈی پی 26-2025 کی تیاری کے دوران صرف ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور شدہ منصوبوں کو ترجیح دی گئی اور صوبائی سطح پر صرف پسماندہ اضلاع کے منصوبوں کو شامل کیا گیا۔

واضح رہے کہ 62 فیصد فنڈز ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی منصوبوں کے لیے اور 98 فیصد جاری منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وسائل کی کمی کے پیش نظر ہر نئے منصوبے کے آغاز کے لیے این او سی لازمی ہوگا۔

وزیر منصوبہ بندی نے گزشتہ دس سال کے تمام غیر ملکی فنڈڈ تعلیمی منصوبوں کی رپورٹ بھی طلب کی ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ بھاری قرضوں کے باوجود ان کے اثرات کیوں نظر نہیں آرہے۔

انہوں نے بعض منصوبوں کی سست رفتاری پر بھی برہمی کا اظہار کیا جو 2014 سے التوا کا شکار ہیں۔

سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ احسن اقبال نے ہدایت دی کہ ای اے ڈی نئے غیر ملکی قرضوں کے معاہدے صرف اسی صورت کرے جب وزارت خزانہ پی ایس ڈی پی میں روپے کی فراہمی کی ضمانت دے۔

بصورتِ دیگر روپے کی کمی کے باعث کم ہوتا ہوا پی ایس ڈی پی بیمار منصوبوں کے پھیلاؤ کو بڑھا دے گا اور مزید بقایاجات پیدا ہوں گے جو آخرکار ملکی معیشت کے لیے سرکلر ڈیٹ جیسا بحران ثابت ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025