کراچی: گرفتار شربت فروش کا ایک ایک بچی کو کئی کئی بار زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف

شائع September 23, 2025
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی کی مقامی عدالت میں بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس میں شربت فروش ملزم شبیر احمد نے بیان دیتے ہوئے ایک ایک بچی کو کئی کئی مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں قیوم آباد کے علاقے سے بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے 6 مقدمات میں گرفتار ملزم نے بیان ریکارڈ کروایا تھا، جس میں ملزم شبیر احمد نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

ملزم کا اعترافی بیان 6 مقدمات میں ریکارڈ کیا گیا ہے، جس میں اس نے بتایا کہ بچیوں اور بچوں کو پیسوں کا لالچ دے کر بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے جاتا تھا، بچوں اور بچیوں کو کبھی ویران جگہوں پر کبھی کمرے میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

ملزم شبیر بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کی وڈیوز بھی بناتا تھا، ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔

عدالت نے کہا کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اعترافی بیان ریکارڈ کیا گیا، ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا، ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر کو کراچی کے علاقے قیوم آباد میں 100 سے زائد کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی ویڈیوز بنانے والے ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ بچوں کو پیسے دیکر اپنے کمرے میں لاتا تھا اور انہیں ریپ کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بناتا تھا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ قیوم آباد کے سی-ایریا کے رہائشیوں نے عثمانیہ مسجد کے قریب ملزم شبیر کو پکڑ ا، جو علاقے میں جوس اور مشروبات بیچتا تھا، رہائشیوں نے اس پر علاقے کے لڑکوں اور لڑکیوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا اور اسے تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ڈیفنس پولیس نے قیوم آباد کے سی-ایریا میں 28 سالہ پھل فروش شبیر احمد کو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں لوگوں کی مدد سے پکڑا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران نابالغ لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور اپنے موبائل فون سے ان کی ویڈیوز بنانے کا اعتراف کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025