’ایم-5 موٹروے کو بچانے کی کوشش ملتان کی بستیاں ڈبونے کا سبب بنی‘
ایم-5 موٹروے کی مشرقی جانب سیلابی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، زرعی زمینوں کو ڈبوتے ہوئے اور ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کی پوری کی پوری بستیوں کو مٹانے کی دھمکی دے رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج پر نوراجہ بھٹہ کے بند میں شگاف پڑنے کے 15 دن بعد بھی ملتان، بہاولپور اور لودھراں کی یونین کونسلوں کے مکین پھنسے ہوئے ہیں، کئی لوگ بندوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ ان کے گھر پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
ہائی وے کو نقصان سے بچانے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے کلورٹس اور پُلوں کو بھاری پتھروں سے بند کر دیا ہے، جس سے موٹروے عملاً ایک بند میں بدل گئی ہے۔
لیکن اس اقدام کے باعث سیلابی پانی کا اخراج رک گیا ہے اور مشرقی جانب پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، جس سے نوراجہ بھٹہ کے بند سے لے کر موٹروے تک ایک ڈیم جیسی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
نوراجہ بھٹہ، بہادرپور، بستی لنگ، کانو، ڈپال، طروت بشارت، ڈیلی راجن پور، بیلےوالا، دنیا پور، جھنگرا، مراد پور سوئی والا اور قریبی علاقے سب سے زیادہ متاثرہ دیہات میں شامل ہیں۔
اپنے خاندان کو احمد پور شرقیہ منتقل کرنے والے بستی لنگ کے رہائشی محمد بخش نے کہا کہ ہزاروں لوگ اپنی تحصیل جلال پور پیروالا میں سیلابی پانی کی وجہ سے بے گھر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے بیٹے بدھ کے روز واپس آئے تو دیکھا کہ ان کے زیادہ تر گھر منہدم ہو چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا تمام سامان، گندم، ریفریجریٹر، بستر، دروازے، واشنگ مشینیں، اے سی اور دیگر اشیا بہہ چکی ہیں۔
محمد بخش نے کہا کہ اب ویران گھروں میں چوری کی وارداتیں بھی عام ہو چکی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر موٹروے میں کنٹرول شگاف ڈال دیا جائے تو پانی نکل سکتا ہے، جو فی الحال دریائے چناب تک جانے کا راستہ نہیں پا رہا۔
محمد بخش نے کہا کہ حکومت پانی کو راستہ نہیں دے رہی اور ایم-5 موٹروے کے نیچے تمام پل بند کر دیے ہیں، جس سے جلال پور کے مشرقی حصے کو ایک ڈیم میں بدل دیا گیا ہے۔
این ایچ اے نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ شاہراہ کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
این ایچ اے کے جنرل منیجر کاشف نواز نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ہم موٹروے کی حفاظت کے لیے اس کے اطراف میں پتھر ڈال رہے ہیں، پانی کے راستے بند نہیں کر رہے بلکہ ان مقامات کو مضبوط کر رہے ہیں جہاں پانی کے بہاؤ کی رفتار نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کاشف نواز نے کہا کہ ان کے پاس پانی کی سطح ناپنے کا کوئی انتظام نہیں اور پانی کے بہاؤ کو قابو میں رکھنا آبپاشی کے محکمے کی ذمہ داری ہے۔
جامشورو میں سیلاب
سندھ حکومت کے حکام کے مطابق دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، جس نے زرعی زمینوں کے وسیع رقبے اور درجنوں دیہات کو ڈبو دیا ہے۔
کوٹری بیراج پر بہاؤ تقریباً 4 لاکھ کیوسک ہے جس کے باعث سیہون، جامشورو اور کوٹری کے درمیان کے زیادہ تر نشیبی علاقے زیرِ آب ہیں۔
کوٹری، خانپور اور کارون کھو کی بستیاں فی الحال محفوظ ہیں۔ تاہم پیٹارو میں، یو سی منظورآباد اور مورو جبل ڈوب چکے ہیں۔
منجھند کے علاقے میں، علی آباد، کھانوت، انڈپور اور بدھا پور سمیت کئی دیہات متاثر ہیں۔ سیلابی پانی کے باعث اب تک 20 سے زائد دیہی آبادیاں زیرِ آب آچکی ہیں، اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نکلنے پر مجبور ہیں۔
سیہون اور بھان سید آباد سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔












لائیو ٹی وی