پاکستان میں فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ گاڑیوں سے دھویں کا اخراج ہے، ماہر صحت
سابق نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان میں فضائی آلودگی کی ایک بہت بڑی وجہ گاڑیوں سے زہریلے دھویں کا اخراج ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ انسان نے سانس لینا ہے، اگر آلودگی سے بھری ہوئی سانس لیں گے جس میں زہر آلود پارٹیکلز ہوں گے تو وہ آپ کے جسم کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں لگ گئیں، اگر کوئی فیکٹری 15 ارب روپے کی لگی لیکن اس میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے کہ فضا میں آلودگی نہ پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی کی ایک بہت بڑی وجہ گاڑیوں سے زہریلے دھویں کا اخراج ہے، مزید کہنا تھا کہ اسموگ کی وجہ سے بہت زیادہ بیماریاں ہوتی ہیں، جس میں پھیپڑوں کی بیماروں سے لے کر آنکھوں کی بیماریاں ہوتی ہیں، جبکہ یہ ہارٹ اٹیک، ٹینشن اور فالج کی بہت بڑی وجہ ہے کیونکہ یہ نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
قبل ازیں، پروگرام کے میزبان وسعت اللہ خان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو سردیاں آئی بھی نہیں ہیں، لیکن ایئر کوالٹی کی ابتری کے لحاظ سے لاہور نے اپنا عالمی ٹائٹل برقرار رکھا ہے، اس وقت لاہور اول درجے پر ہے، جبکہ فضائی آلودگی کے حوالے سے ڈھاکا دوسرے اور انڈونییشا کا دارالحکومت جکارتہ تیسرے نمبر پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ جب نومبر کے بعد وسطی پنجاب بشمول لاہور کو اسموگ اپنی لپیٹ میں لے گا تو وہ وہ گزشتہ برس سے خراب ہوسکتا ہے، دمہ، دل اور پھیپڑوں کے امراض بڑھیں گے۔
وسعت اللہ خان نے کہا کہ اگر اسے کنٹرول کرنے کا کوئی پیشگی منصوبہ ہے تو فی الحال بند فیصلہ ساز کمروں میں ہی شاید ہوگا، ٹریفک کا دھواں ویسا ہی ہے، فیکٹریاں ویسے ہی دھواں اگل رہی ہیں۔












لائیو ٹی وی