• KHI: Partly Cloudy 28.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 28.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C

کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں کمی کا سلسلہ جاری، درمیانے درجے کا سیلاب برقرار

اتحادی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی متاثرین کی امداد کے طریقہ کار پر اختلاف کا شکار ہیں — فائل فوٹو: ڈان
اتحادی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی متاثرین کی امداد کے طریقہ کار پر اختلاف کا شکار ہیں — فائل فوٹو: ڈان

دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، تاہم درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کوٹری بیراج میں اپ اسٹریم پر پانی کی آمد 4 لاکھ 21 ہزار 75 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم پر 3 لاکھ 93 ہزار 560 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جو دوپہر تک کم ہو کر بالترتیب 4 لاکھ 12 ہزار 965 کیوسک اور 3 لاکھ 86 ہزار 650 کیوسک تھی۔

اتوار کو اپ اسٹریم بہاؤ 3 لاکھ 87 ہزار 808 کیوسک کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم 3 لاکھ 62 ہزار 253 کیوسک رہا، بیراج کی 4 نہروں کے لیے تقریباً 25 ہزار 555 کیوسک پانی نکالا گیا، سیلاب کی لہریں پہلے ہی گڈو اور سکھر بیراج سے گزر چکی ہیں، جہاں پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا ہے۔

دریں اثنا نصری بند، لکھت بند، مڈ بنگلی بند اور امری پل کے مقام پر دریائے سندھ میں دباؤ برقرار رہا، جس کے باعث ریسکیو کی کارروائیاں مزید تیز کر دی گئیں۔

ریسکیو 1122 شہید بے نظیر آباد نے علی خان ماری گاؤں کے درجنوں مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور مویشیوں و سامان کو بھی منتقل کرنے میں مدد فراہم کی۔

حکام نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیا ہے اور کمزور علاقوں کے رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور ریسکیو ٹیموں سے تعاون کریں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ بندوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور مزید حفاظتی اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

ستلج کے بندوں کی بحالی کیلئے 4 اکتوبر کی ڈیڈلائن

پنجاب حکومت نے ستلج کے ساتھ ٹوٹنے والے تمام بند 4 اکتوبر تک بحال کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، تاکہ ان علاقوں میں سیلابی صورتحال پر قابو پایا جا سکے، جہاں اب تک 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں جن میں ملتان، بہاولپور اور لودھراں کے اضلاع شامل ہیں۔

ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا، لودھراں اور اُوچ شریف کے دیہات اُس وقت ڈوب گئے تھے، جب 15 روز قبل دریائے ستلج پر نوجاجا بھٹہ بند انتہائی زیادہ پانی کے دباؤ کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔

ان شگافوں سے پانی گزر کر ملتان-سکھر موٹروے (ایم فائیو) کے اردگرد جھنگرا (بہاولپور ضلع) سے لے کر جلال پور پیروالا تک پھیل گیا تھا، پانی نے کئی مقامات پر موٹروے کو توڑ کر عبور کیا اور گلانی روڈ اور موٹروے کے درمیان 20 سے 25 کلومیٹر طویل اندرونی جھیل بنا دی تھی۔

ان شگافوں کی وجہ سے موٹروے پچھلے 15 دن سے اُوچ شریف انٹرچینج سے جلال پور پیروالا تک ٹریفک کے لیے بند ہے، اس بندش نے جنوبی اور وسطی پنجاب کے درمیان تمام ٹریفک معطل کر دی ہے، جس سے سپلائی چین متاثر ہوئی، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں اور مسافروں کو خطرناک متبادل راستے اختیار کرنے پڑے۔

جلال پور پیروالا کے مشرقی علاقوں میں صورتحال اب بھی سنگین ہے جہاں نوجاجا بھٹہ، بستی لنگ، کوٹلہ چکّر، بہادر پور، موضع کنیر، کنیڈیر، جھائیو، دیپل، طَرُت بشارت، ڈیلی راجن پور، بیلے والا، دنیا پور، جھنگرا، مرادپور سوئی والا اور صبرا جیسے دیہات 8 سے 10 فٹ پانی میں گھرے ہوئے ہیں، مسلسل دباؤ نے گھروں اور جائیداد کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

دریں اثنا پنجاب حکومت نے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے ایک سروے شروع کیا ہے، جب کہ پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ افراد کو فوری ریلیف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے فراہم کرنے کے مطالبے کو قبول کریں۔

مرکز اور پنجاب میں اتحادی جماعتیں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی متاثرینِ سیلاب کی امداد کے طریقہ کار پر اختلاف کا شکار ہیں، مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت اپنے وسائل استعمال کرنے پر زور دے رہی ہے، جب کہ پیپلز پارٹی کا اصرار ہے کہ امداد بی آئی ایس پی کے ذریعے دی جائے۔

پنجاب کے وزیرِ آبپاشی کاظم علی پیرزادہ نے اتوار کو کہا کہ دریائے ستلج پر نوجاجا بھٹہ بند کے 7 شگافوں میں سے 3 مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں اور مزید 2 پر کام جاری ہے، سب سے بڑا شگاف 3 ہزار 300 فٹ چوڑا تھا جو تازہ ترین اپ ڈیٹس کے مطابق کم ہو کر ایک ہزار 650 فٹ رہ گیا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ آبپاشی اپنی تمام صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لا رہا ہے تاکہ باقی ماندہ شگاف 4 اکتوبر کی شام تک مکمل طور پر بند کیے جا سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں پانی کی سطح آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے، ماہرین کی ایک ٹیم 6 اکتوبر کو صورتحال کا دوبارہ تکنیکی جائزہ لے گی تاکہ آئندہ اقدامات بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ کیے جا سکیں۔

اس سے قبل، ملتان کے ڈپٹی کمشنر وسیم حمید سندھو نے کہا تھا کہ متاثرین کی بحالی اور امدادی سرگرمیاں باضابطہ طور پر شروع کر دی گئی ہیں، دریاؤں کی صورتحال معمول پر آنے کے بعد متاثرہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جانا شروع ہو گئے ہیں، جب کہ انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں خشک راشن فراہم کرتی رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025