نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس سے قطری وزیراعظم کو ٹیلی فون، دوحہ حملے پر معذرت

شائع September 29, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطری وزیراعظم سے فون کال پر دوحہ حملے پر معذرت کی ہے، جبکہ اسرائیل اور قطر نے امریکی صدر کی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ’ سہ فریقی نظام’ قائم کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے ساتھ سہ فریقی ٹیلی فونک گفتگو کی۔

سہ فریقی ٹیلی فونک گفتگو میں صدر نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کئی برسوں کی باہمی شکایات اور غلط فہمیوں کے بعد اسرائیل اور قطر کے تعلقات کو مثبت سمت میں ڈالا جائے۔

رہنماؤں نے صدر کی اس تجویز کو قبول کیا کہ ایک سہ فریقی نظام قائم کیا جائے تاکہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے، رابطے بہتر ہوں، باہمی شکایات حل ہوں اور خطرات کو روکنے کے لیے اجتماعی کوششیں مضبوط کی جائیں۔

بیان کے مطابق انہوں نے تعمیری طور پر ساتھ مل کر کام کرنے، غلط فہمیوں کو دور کرنے اور امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو بنیاد بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ابتدائی قدم کے طور پر وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اس بات پر گہرے افسوس ظاہر کیا کہ قطر میں حماس کے اہداف پر اسرائیلی میزائل حملے میں غیر ارادی طور پر ایک قطری فوجی شہید ہوگیا تھا۔

انہوں نے مزید افسوس ظاہر کیا کہ حماس کی قیادت کو نشانہ بناتے وقت اسرائیل نے قطری خودمختاری کی خلاف ورزی کی اور یقین دلایا کہ مستقبل میں ایسا حملہ دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے ان یقین دہانیوں کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ قطر علاقائی سلامتی اور استحکام میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اسی عزم کا اظہار کیا، رہنماؤں نے غزہ میں جنگ ختم کرنے کی تجویز، مشرقِ وسطیٰ کو زیادہ محفوظ بنانے کے امکانات اور دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تفہیم کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں کی اس بات پر تعریف کی کہ وہ امن اور سلامتی کے مفاد میں زیادہ تعاون کے لیے اقدامات کرنے پر آمادہ ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے 9 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا۔

تاہم حملے میں حماس رہنما خلیل الحیہ محفوظ رہے تھے لیکن ان کے بیٹے اور معاون سمیت 6 افراد شہید ہو گئے تھے۔

یہ حملہ اُس وقت ہوا تھا، جب حماس کے مذاکرات کار امریکا کی جانب سے پیش کی گئی تازہ ترین جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے پر عالمی سطح پر سخت مذمت اور تنقید سامنے آئی تھی۔

اسرائیلی حملوں کے ردِ عمل میں عرب ممالک سمیت پاکستان اور اقوامِ متحدہ نے واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 12 نومبر 2025
کارٹون : 11 نومبر 2025