عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی
اسلام آباد اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی ساڑھے 7 گھنٹے طویل سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی، آج سماعت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نے نیب افسر محسن ہارون پر جرح کی، جو آئندہ تاریخ پر بھی جاری رہے گی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو جیل سے خصوصی عدالت پیش کیا گیا، بانی کی تینوں بہنیں، کزن قاسم زمان، بشری بی بی کی بھابھی بھی عدالت میں موجود تھیں۔
ملزمان کی جانب سے قوسین فیصل اور سلمان صفدر ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی پیروی سپیشل پبلک پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک نے کی۔
تفصیلات کے مطابق کمرہ عدالت میں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے باعث سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کی گئی۔
آئندہ سماعت پر وکیل صفائی قوسین فیصل مفتی نیب افسر سمیت آخری دونوں گواہان پر اپنی جرح مکمل کریں گے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ 2 کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کر دیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
بشریٰ بی بی کو 31 جنوری 2024 کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی ۔
سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
3 فروری 2024 کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی 2024 کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دے کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔
23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔
بعد ازاں، 20 نومبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان 5 اگست 2023 کو گرفتاری کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، ان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے علاوہ 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔











لائیو ٹی وی