پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ 66 ہزار پوائنٹس کی تاریخی حد بھی عبور کرگئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا اور تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ 66 ہزار پوائنٹس کی حد پار کرلی۔
کاروبار کے دوران ہنڈرڈ انڈیکس بلند ترین سطح ایک لاکھ 66 ہزار 556 تک جاپہنچا، جو 2 ہزار 708 پوائنٹس یا 1.65 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ دن کی کم ترین سطح ایک لاکھ 64 ہزار 208 رہی، جو پھر بھی 360.65 پوائنٹس یا 0.22 فیصد زیادہ تھی۔
اسٹاک ایکسچینج میں جاری تیزی کا رجحان تجارتی اور کاروباری برادری کے حکومتی معاشی پالیسیوں پر بڑھتے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’مضبوط کارپوریٹ نتائج اور مارکیٹ میں اضافی لیکویڈیٹی، بالخصوص ایکویٹیز میں دلچسپی، مارکیٹ کو اوپر لے جا رہی ہے‘۔
اس ہفتے کے آغاز میں اسٹاک مارکیٹ انڈیکس نے پہلی بار ایک لاکھ 62 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کی تھی، جس کی وجہ متعدد جغرافیائی و معاشی پیش رفتیں تھیں، ان میں 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ 12.75 کھرب روپے کے قرض کے معاہدے پر دستخط شامل ہیں، جو توانائی کے شعبےکے سرکلر ڈیٹ کو حل کرنے کے لیے کیا گیا، جبکہ سعودی عرب کے ساتھ تزویراتی دفاعی معاہدہ بھی مارکیٹ میں تیزی کی وجہ قرار دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تجارت اور مالی معاونت بڑھنے کی امیدیں پیدا ہوئیں۔
چیز سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ ’مارکیٹ اس وقت پُرامیدی کے مرحلے میں ہے، جسے معاشی بحالی کے اشارے اور جغرافیائی حالات کی بتدریج بہتری سہارا دے رہی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ریلی نئی ریٹیل سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ میوچل فنڈز کے مسلسل ان فلو سے طاقت پکڑ رہی ہے، جس سے صورتحال مثبت ہونے کے ساتھ مارکیٹ کی وسعت اور ٹرن اوور دونوں بڑھ رہے ہیں، سب کی نظریں اب آئی ایم ایف کے جاری جائزے پر ہیں، جس کے زیادہ تر شرکا توقع رکھتے ہیں کہ یہ بخیر و خوبی مکمل ہوگا، اور جب تک کوئی حیران کن پیش رفت نہ ہو، رسک برداشت کرنے کی صلاحیت برقرار رہے گی‘۔
جیسے جیسے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے اہم مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، مارکیٹ کے شرکا پرامید ہیں کہ جائزے میں کسی بھی قسم کی پیش رفت سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید مضبوط کرے گی، تاہم خدشات برقرار ہیں کہ جاری جائزہ پاکستان کی مالی استحکام پر کس طرح اثرانداز ہوگا، کیونکہ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کے طے کردہ اہداف پورے کرنا ایک مشکل کام ہے۔
آئی ایم ایف کا جاری جائزہ بدستور مارکیٹ کے اعتماد پر منفی سایہ ڈالے ہوئے ہے۔













لائیو ٹی وی