وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں ناخوشگوار واقعات کی تحقیقات کا حکم، عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل
وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعات کا نوٹس لے لیا، اور تحقیقات کا حکم بھی جاری کر دیا ہے، وزیراعظم نے شہریوں سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کردی۔
کمیٹی میں میں سینیٹر رانا ثنااللہ، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کو فوراً مظفرآباد جاکر مسائل کا فوری اور دیرپا حل نکالنے کی ہدایت کی ہے۔
پس منظر
آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز مخالف گروہوں کے مظاہروں کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے دارالحکومت میں پیر کے روز کم از کم ایک شخص جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار سمیت درجنوں افراد زخمی ہوگئے، جب کہ خطے میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے دوران مواصلاتی نظام بھی معطل رہا تھا۔
اتوار کے روز دوپہر سے آزاد جموں و کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل تھی۔
ہلاکتیں نیلم پُل کے قریب دوپہر کے بعد اس وقت ہوئیں، جب مسلم کانفرنس کے رہنما راجا ثاقب مجید کی قیادت میں نکالی جانے والی امن ریلی کا تصادم جے کے جے اے اے سی کے مظاہرین سے ہوگیا تھا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت اور آزاد و جموں و کشمیر کی حکومت نے احتجاجی مظاہرین کو مذاکرات کی بحالی کی دعوت دی تھی، تاکہ جاری بدامنی کو کم کیا جا سکے، جس کے دوران بدھ کو 3 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے تھے۔
3 روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دوران مواصلاتی بلیک آؤٹ نے آزاد کشمیر کو مفلوج کر دیا تھا، کیوں کہ مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) اپنے مطالبات پر بضد ہے، پچھلے ہفتے عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا کے ساتھ مذاکرات کے دوران اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین کے لیے مخصوص نشستوں سے سے متعلق شرائط پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا۔













لائیو ٹی وی