وفاقی حکومت کو ’نئی امریکی پالیسی‘ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے، رضا ربانی

شائع October 6, 2025
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے زور دیا ہے کہ وفاقی حکومت کو ’نئی امریکی پالیسی‘ کے حوالے سے پارلیمنٹ کو ’فوراً اعتماد میں لینا چاہیے‘، انہوں نے خاص طور پر نایاب معدنیات کی فروخت اور پسنی بندرگاہ کو واشنگٹن کو پیش کرنے کے مبینہ منصوبے کی میڈیا رپورٹس کا ذکر کیا۔

پریس ریلیز میں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے عوام یا پارلیمنٹ کو امریکا کے ساتھ تعلقات کے نئے خدوخال کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ’عوام کو خارجہ پالیسی کی تفصیلات اور اس کی سمت کے بارے میں جاننے کا حق حاصل ہے، تاریخ میں امریکا کبھی بھی ایک قابلِ اعتماد دوست ثابت نہیں ہوا جس پر انحصار کیا جا سکے۔‘

امریکی کمپنی یو ایس اسٹریٹیجک میٹلز کو قیمتی اور نایاب معدنیات کی فروخت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ’بدقسمتی‘ ہے کہ اس معاہدے کی تفصیلات میڈیا کے ذریعے سامنے آئیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے کے ’حقیقی فریق‘ صوبے ہیں، جنہیں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے ذریعے اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔

رضا ربانی نے نشاندہی کی کہ ’وفاقی حکومت اس بات کا ادراک کرنے میں ناکام رہی ہے کہ آئینِ 1973 کا آرٹیکل 172 نافذ العمل ہے، جس کے مطابق صوبوں کا معدنی وسائل میں 50 فیصد حصے کے مالک ہیں۔‘

آرٹیکل 172 کے مطابق ’کوئی بھی ایسی جائیداد جس کا کوئی جائز مالک نہ ہو، اگر کسی صوبے میں واقع ہے تو وہ اس صوبے کی حکومت کی ملکیت ہوگی، اور دیگر تمام صورتوں میں وفاقی حکومت کی، موجودہ وعدوں اور ذمہ داریوں کے تابع، کسی صوبے کے اندر یا اس کے متصل سمندری حدود میں معدنی تیل اور قدرتی گیس اس صوبے اور وفاقی حکومت کی مشترکہ اور مساوی ملکیت ہوگی۔‘

اس ضمن میں انہوں نے یاد دلایا کہ صوبوں نے وفاقی حکومت کے زیرِ اہتمام منرلز قانون کو مسترد کر دیا تھا۔

اس قانون پر بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں مخالفت کی جاچکی ہے، اور اس نے وسائل کے کنٹرول پر بحث کو جنم دیا۔

رضا ربانی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی میڈیا سے یہ جاننا ’تشویشناک‘ ہے کہ پسنی بندرگاہ واشنگٹن کو دینے پر غور کیا جا رہا ہے، یہ علاقائی تعلقات پر بہت سنگین اثرات ڈالے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت کو اپنی ’نئی امریکی پالیسی‘ کے مختلف پہلوؤں پر پارلیمنٹ کو فوراً اعتماد میں لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ سابق چیئرمین سینیٹ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، کیونکہ دونوں اتحادی نایاب معدنیات کی برآمد سے متعلق ایک معاہدے پر عمل درآمد کے قریب ہیں۔

یو ایس اسٹریٹیجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) نے ستمبر میں پاکستان کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت کمپنی ملک میں معدنیات کی پراسیسنگ اور ترقیاتی سہولیات قائم کرنے کے لیے تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، حال ہی میں کمپنی نے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے معدنی نمونوں کی پہلی کھیپ امریکا روانہ کی ہے۔

یہ نمونہ، جو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے تعاون سے مقامی طور پر تیار کیا گیا، اینٹیمنی، تانبے کے کانسینٹریٹ، اور نایاب ارضی عناصر جیسے نیوڈی میئم (Neodymium) اور پریسیوڈی میئم (Praseodymium) پر مشتمل ہے۔

دوسری جانب، اپوزیشن جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان ’خفیہ معاہدوں‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے ان معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ہونے والے مبینہ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کرے۔

انہوں نے یو ایس ایس ایم کی ترسیل اور ’فنانشل ٹائمز‘ میں شائع ہونے والی ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت مبینہ طور پر پسنی بندرگاہ امریکا کو دینے کا ارادہ رکھتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ، یکطرفہ اور خفیہ معاہدے ملک کی پہلے سے نازک صورتحال کو مزید بھڑکا دیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے اور ایسے تمام معاہدوں کی مکمل تفصیلات عوام کے سامنے رکھی جائیں۔

فوجی ذرائع نے تاہم ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ میں کیے گئے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تجویز ایک تجارتی خیال تھی، سرکاری پالیسی نہیں تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025