امریکا نے ایرانی تیل کی برآمدات سے منسلک درجنوں افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

شائع October 9, 2025
— فوٹو: العربیہ اردو
— فوٹو: العربیہ اردو

امریکا نے ایران کے تیل کے شعبے سے وابستہ درجنوں افراد، کمپنیوں اور جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے اعلان کیا کہ پابندیوں کا ہدف ایسی شخصیات اور ادارے ہیں جو ایران کی مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی ترسیلات میں سہولت فراہم کرتے ہیں، ان میں ایک چینی بندرگاہ اور چین میں واقع ایک ’ٹی پاٹ‘ آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے تقریباً 40 دیگر اداروں اور افراد پر بھی پابندیاں لگائی ہیں، جن میں ’حجم اور مالیت کے لحاظ سے ایرانی پیٹروکیمیکل مصنوعات کے کچھ بڑے خریدار‘ اور اس تجارت میں ملوث کمپنیوں کی اعلیٰ قیادت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ یہ نئی پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب اقوام متحدہ نے 2 ہفتے قبل ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے باعث اس پر ’اسنیپ بیک‘ پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بیان میں کہا کہ ’محکمہ خزانہ ایران کی توانائی برآمدی مشین کے کلیدی عناصر کو ختم کر کے ایران کے مالیاتی ذرائع کو کمزور کر رہا ہے۔‘

پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں چین کی کمپنی شینڈونگ جن چنگ پیٹروکیمیکل گروپ کمپنی بھی شامل ہے، جس نے محکمہ خزانہ کے مطابق 2023 سے اب تک ایران سے لاکھوں بیرل تیل خریدا ہے۔

اسی طرح محکمہ خزانہ نے اس کمپنی پر بھی پابندی لگائی ہے جو لینشان پورٹ پر واقع رزہاؤ شیوہوا کروڈ آئل ٹرمینل چلاتی ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ٹرمینل نے ’شیڈو فلیٹ‘ کے درجن سے زائد جہازوں کو لنگر انداز ہونے دیا جو لاکھوں بیرل ایرانی تیل لے کر آئے۔

بیان کے مطابق یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوری میں دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد چین میں قائم ریفائنریوں کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کا چوتھا سلسلہ ہے۔

یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کے تحت ایران سے منسلک سیکڑوں افراد، کمپنیوں اور جہازوں پر لگائی گئی پابندیوں میں مزید اضافہ ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق ان نئی پابندیوں کے تحت امریکا میں موجود یا کسی امریکی شہری، مقیم یا کمپنی کے زیرِ کنٹرول ان تمام افراد و اداروں کے ’اثاثے اور ان میں دلچسپی رکھنے والے تمام حقوق‘ منجمد کر دیے گئے ہیں اور انہیں محکمہ خزانہ کے متعلقہ شعبے کو رپورٹ کرنا ہوگا۔

مزید کہا گیا کہ اگر کسی پابندی زدہ فرد کی براہِ راست یا بالواسطہ ملکیت میں کوئی کمپنی شامل ہے تو وہ بھی خود بخود بلاک تصور کی جائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے بیان میں کہا کہ ’جب تک ایران اپنے تخریبی عزائم کے لیے تیل کی آمدنی پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہے گا، امریکا اس کا مقابلہ کرنے اور ایران و اس کے شراکت داروں کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔‘

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025