مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی نجی شعبے کی جانب سے نئے قرضوں کے حصول کے بغیر ختم

شائع October 14, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی نجی شعبے کی جانب سے کسی نئی قرض گیری کے بغیر ختم ہوگئی، جو ملک بھر میں کمزور اقتصادی سرگرمیوں کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ نجی شعبے نے جولائی تا ستمبر 297 ارب روپے کا قرض واپس کیا، جب کہ مالی سال 25 کی اسی مدت میں صرف 18 ارب 50 کروڑ روپے کا قرض واپس کیا گیا تھا۔

تاہم مالی سال 25 میں نجی شعبے کی قرض گیری میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا، جو ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گئی، جو پچھلے 2 سالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔

مالی سال 25 نجی شعبے کی قرض گیری کے لحاظ سے بہتر رہا، مگر اقتصادی پیداوار کمزور رہی، جو صرف 2.68 فیصد کی شرح نمو تک محدود تھی۔

بعد ازاں نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) نے مالی سال 25 کی جی ڈی پی نمو پر نظر ثانی کرتے ہوئے 3.04 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کی، ساتھ ہی کہا گیا کہ چوتھی سہ ماہی میں 5.66 فیصد نمو ریکارڈ ہوئی، یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جسے آزاد ماہرینِ معیشت نے مشکوک قرار دیا ہے۔

تحقیقی ماہرینِ کا کہنا ہے کہ شرحِ سود 11 فیصد ہونے کے باوجود نجی شعبہ قرض لینے سے گریزاں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر عوامل نے صورتحال میں غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

سیاسی غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں اضافے نے بھی بے یقینی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ایک صنعتکار نے کہا کہ ’ہم مزید غیر یقینی صورتحال کا سامنا کریں گے، کیونکہ ہم اپنے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ جنگ میں داخل ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپوں کی بڑے پیمانے پر اطلاعات ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نجی شعبہ اس سال بینکوں سے قرض لینے کی طرف نہیں آئے گا’۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دور دراز ممالک جیسے میکسیکو میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

اس خراب معاشی صورتحال کے باوجود بینکوں کے منافع میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، حکومت بینکوں سے قرض لے رہی ہے اور موجودہ مالی سال میں بھی قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے، کیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو محصولات کی کمی کا سامنا ہے۔

ایف بی آر مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی کے لیے اپنے محصولات کے ہدف سے تقریباً 199 ارب روپے پیچھے رہا ہے، اس کی وجوہات میں مقامی سیلز ٹیکس کی کمی اور یوٹیلیٹی بلوں سے حاصل ہونے والی آمدن میں کمی شامل ہے، جو کاروباری سست روی، سیلاب کے بعد کے اثرات، بجلی کی بندش، اور سولر انرجی کی طرف منتقلی جیسے عوامل کی وجہ سے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025