ایران کی ٹرمپ کے بے بنیاد بیانات اور اسرائیلی جرائم میں امریکا کی شمولیت کی مذمت

شائع October 14, 2025
— فوٹو: انادولو ایجنسی
— فوٹو: انادولو ایجنسی

ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’بے بنیاد الزامات‘ کو مسترد کرتے ہوئے واشنگٹن کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا۔

ترک خبررساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی ایک بین الاقوامی امن کانفرنس میں شرکت سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ایران، امریکا کے ساتھ امن معاہدہ کرنا چاہتا ہے، چاہے وہ یہ کہے کہ ہم کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا خالق اور دہشت گرد و نسل کش صہیونی ریاست کا حمایتی امریکا دوسروں پر الزام لگانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رکھتا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کے بارے میں جھوٹے الزامات بار بار دہرانے سے کسی صورت امریکا اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کی سرزمین کی خلاف ورزی میں کیے گئے مشترکہ جرائم کو جائز نہیں ٹھہرا سکتا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ایران کے ساتھ امن معاہدے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ بہت شاندار بات ہوگی۔

ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو 2015 کے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، اور اسے ’ایک تباہی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں بے شمار اموات کا باعث بنی لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ اب بھی کھلا ہے، وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے تہران پر اچانک حملہ کیا تھا، جس میں جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں، اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور ایٹمی سائنس دانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایران نے اسرائیلی حملے کے جواب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے جب کہ امریکا نے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔

بعد ازاں، یہ 12 روزہ تنازع امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے تحت 24 جون کو ختم ہوا۔

وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ واشنگٹن کو اسرائیل کی ’قانونی گرفت سے آزادی‘ میں اپنے کردار کے لیے جواب دہ ٹھہرایا جائے، جس میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف کسی مؤثر کارروائی کو روکنا اور بین الاقوامی عدالتی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالنا شامل ہے، جو اسرائیلی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کی جاتی ہیں۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 67 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور اسرائیلی مظالم نے اس محصور علاقے کو تقریباً ناقابلِ رہائش بنا دیا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کا نفاذ جمعہ کے روز عمل میں آیا۔

گزشتہ روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ امن سربراہی کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اور مصر، قطر اور ترکیہ کے سربراہان نے دستخط کر دیے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025