بھارت: کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکت، ریاست تمل ناڈو نے کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا
بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو نے گزشتہ ماہ کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکتوں کے بعد شربت بنانے والی کمپنی کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں کم از کم 19 بچے کھانسی کے شربت کے استعمال کے بعد ہلاک ہو گئے تھے، بعد ازاں، ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ اس میں ڈائی ایتھائلین گلائکول نامی زہریلا کیمیکل مجاز حد سے 500 گنا زیادہ موجود تھا جس کے بعد اس شربت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
کھانسی کی یہ دوا صرف ملک کے اندر فروخت کی جا رہی تھی، تاہم اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت کی ادویہ سازی کی صنعت کے معیار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ صنعت ایک بڑی عالمی برآمد کنندہ ہے، اور اس کے تیار کردہ شربتوں کو 2023 میں کیمرون، گیمبیا اور ازبکستان میں 10 بچوں کی ہلاکتوں سے منسلک کیا گیا تھا۔
ریاستی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سریسان فارماسیوٹیکلز کے مینوفیکچرنگ لائسنس مکمل طور پر منسوخ کر دیے گئے ہیں، اور کمپنی کو بند کر دیا گیا ہے۔
مالیاتی جرائم سے نمٹنے والی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے چنئی میں کمپنی سے منسلک 7 مقامات پر تلاشی لی ہے، کیونکہ اس پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد ہیں۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان مقامات میں ریاست کے ڈرگ کنٹرول آفس کے اعلیٰ حکام کے گھر بھی شامل ہیں۔
سریسان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرر کے مالک جی رنگاناتھن کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا، ان سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر انہوں نے فون کالز کا جواب نہیں دی جب کہ ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی رائٹرز کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
بھارت کو دنیا کی ’فارمیسی‘ کہا جاتا ہے، امریکا میں استعمال ہونے والی 40 فیصد جنیرک (غیر رجسٹرڈ برانڈ) ادویات اور افریقہ کے کئی ممالک میں 90 فیصد سے زیادہ ادویات فراہم کرتا ہے۔
بھارتی قانون کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کو ہر کھیپ کے خام مال اور حتمی تیار شدہ دوا کے ٹیسٹ لازمی طور پر کرنے ہوتے ہیں، جب کہ 2023 سے کھانسی کے شربت کی برآمدات سے قبل سرکاری طور پر منظور شدہ لیبارٹریوں سے اضافی ٹیسٹ بھی کروانے لازمی ہیں۔
گزشتہ ہفتے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھارت میں فروخت ہونے والے دواؤں کے شربتوں کی نگرانی کے نظام میں خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔
بھارتی حکام نے حالیہ ہلاکتوں کے بعد ایسے شربتوں کی جانچ سخت کر دی ہے اور ساتھ ہی ملک میں فروخت ہونے والے دو دیگر شربتوں کے استعمال سے بھی عوام کو خبردار کیا ہے، کیونکہ ان میں بھی وہی زہریلا کیمیکل پایا گیا ہے۔











لائیو ٹی وی