حماس نے مزید 4 لاشیں حوالے کر دیں، اسرائیل نے غزہ میں امداد کی آمد محدود کر دی
حماس نے مزید 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں، جس سے اب تک واپس کی جانے والی لاشوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے، مزید لاشیں بھی آج اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی، غزہ میں امدادی سامان کے ٹرک بھی داخل ہوگئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیل نے دھمکی دی کہ وہ غزہ میں صرف طے شدہ امدادی ٹرکوں کی نصف تعداد کو داخل ہونے کی اجازت دے گا اور رفح کراسنگ کو کھولنے میں تاخیر کرے گا، اس کی وجہ اس نے قیدیوں کی لاشوں کی سست رفتاری سے واپسی کو قرار دیا، تاہم بعد ازاں وہ اس دھمکی سے پسپا ہوگیا۔
اطلاعات کے مطابق تقریباً 20 لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے، اور خبردار کیا کہ ’اگر وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے تو ہم انہیں غیر مسلح کر دیں گے، اور یہ عمل تیزی سے اور ممکنہ طور پر پرتشدد طریقے سے ہوگا‘۔
اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں کم از کم 67 ہزار 913 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 134 زخمی ہوئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، تاہم گزشتہ ہفتے سے ہونے والی جنگ بندی اب تک برقرار ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی امدادی ترسیل محدود کر دی
جنگ بندی معاہدہ ہوئے تقریباً ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود اسرائیل اب بھی غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد محدود کر رہا ہے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ وہ صرف 300 ٹرکوں کو اجازت دے گا, جو ٹرمپ منصوبے کے تحت طے شدہ کم از کم تعداد کا نصف ہے۔
اسرائیلی حکام نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے، کیوں کہ غزہ میں اب بھی 20 قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں۔
اسرائیل امداد بند کرنے کی دھمکی سے پسپا
الجزیرہ کی سینئر نمائندہ نور اودے نے اردن سے رپورٹ کیا کہ یہ تصدیق موصول ہو رہی ہے کہ صہیونی سیاسی قیادت نے دراصل ایک ایسا قدم اٹھایا تھا، جسے زیادہ تر ایک دکھاوے کے طور پر دیکھا گیا تھا، اور وہ اب پیچھے ہٹ رہی ہے۔
یاد رہے کہ معاہدے میں یہ شرط شامل نہیں تھی کہ تمام 28 لاشوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی لازمی تھی، وہ مدت صرف زندہ قیدیوں پر لاگو ہوتی تھی۔
جنوری ہی میں اس بات کا اعتراف اور تسلیم کر لیا گیا تھا کہ لاشوں کو بازیاب کرنا ایک مشکل عمل ہے۔
موساد کے سربراہ نے قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی اور اس معاملے پر اس وقت بھی بات چیت کی تھی جب ابھی معاہدہ طے نہیں پایا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ثالثوں نے اس معاملے میں کیا کردار ادا کیا، لیکن اسرائیلی نشریاتی ادارے اور دیگر اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے اقوامِ متحدہ سے اپنی پہلے کی گئی بات چیت، جس میں امدادی ٹرکوں کی تعداد آدھی کرنے اور رفح کراسنگ نہ کھولنے کا عندیہ دیا گیا تھا، سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
رفح کراسنگ انتہائی اہم ہے، کیونکہ اسی کے ذریعے ہزاروں فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیل رفح کراسنگ منصوبے کے مطابق کھولے گا
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ رفح کراسنگ کو آج دوبارہ کھولا جائے گا، جیسا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے سے طے کیا گیا تھا۔
اس سے قبل یہ اطلاع دی گئی تھی کہ اسرائیل اس اہم امدادی راستے کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کرنے کی دھمکی دے رہا ہے، تاہم کان کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت واپس لے لیا گیا جب منگل کی رات حماس نے مزید 4 قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں اور کہا کہ وہ آج مزید لاشیں واپس کرے گا۔
اٹلی میں اسرائیلی ٹیم کے خلاف مظاہرے
شمالی اٹلی کے شہر یوڈائن میں ہزاروں فلسطین کے حامی مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف ہونے والے ورلڈ کپ فٹبال کوالیفائنگ میچ سے قبل مارچ کیا، زیادہ تر پُرامن رہنے والے اس احتجاج کا اختتام پولیس کے ساتھ جھڑپوں پر ہوا۔
پولیس کے ابتدائی اندازوں کے مطابق 5 ہزار سے زائد مظاہرین اس مارچ میں شریک تھے، یہ ریلی منگل کی شام کے وقت شہر کے مرکزی علاقوں سے گزرتی ہوئی فریولی اسٹیڈیم تک پہنچی، جہاں رات 8:45 پر میچ شروع ہوا، جو اٹلی نے 0-3 سے جیت لیا تھا۔

مظاہرے کے منتظمین کا تعلق کمیٹی فار فلسطین-یوڈائن سے تھا، انہوں نے فیفا سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو تمام مقابلوں سے باہر کرے، انہوں نے یہ مؤقف اپنایا کہ اسرائیلی ٹیم فلسطینی علاقوں میں قبضے کی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
مظاہرین نے 18 میٹر طویل فلسطینی پرچم اور ایک بڑا سرخ بینر اٹھا رکھا تھا، جس پر احتجاج کا نعرہ درج تھا ’اسرائیل کو ریڈ کارڈ دکھاؤ‘۔
ان کے درمیان ایک دھات کی بنا ہوا مجسمہ بھی تھا، جو انصاف کی علامت کے طور پر ایک ہاتھ میں ترازو اور دوسرے میں ریڈ کارڈ تھامے ہوئے تھا۔
ایک مظاہرہ کرنے والی خاتون ویلنٹینا بیانکی نے کہا کہ ’جنگ بندی تو ہو گئی ہے، مگر امن نہیں ہوا، جیسا کہ میں نے اپنے پلے کارڈ پر لکھا ہے، انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں ہے‘۔
مارچ کے اختتام پر کچھ مظاہرین نے پولیس پر آتش بازیاں اور بیریئرز پھینک دیے، جس کے جواب میں پولیس نے پانی کی توپوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا، بعد ازاں مظاہرین منتشر ہوگئے۔
ایک لاش ہمارے شہری کی نہیں ہے، اسرائیل
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے گزشتہ رات حوالے کی گئی چار لاشوں میں سے ایک لاش کسی بھی مغوی سے مطابقت نہیں رکھتی۔
بی بی سی نیوز کے مطابق حماس کو غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت باقی 48 مغویوں کو واپس کرنا تھا، اب تک 20 زندہ مغویوں اور 7 مغویوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں۔
گزشتہ رات حوالے کی گئی باقی 3 لاشوں کی شناخت تمیر نمروڈی، ایتان لیوی، اور یوریل باروخ کے طور پر ہوئی ہے۔
لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کے جواب میں اسرائیل نے دھمکی دی تھی کہ وہ غزہ میں امداد کو محدود کرے گا اور رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کرے گا۔
جنگ بندی کے معاہدے میں بظاہر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کو مغویوں کی باقیات تلاش کرنے میں پیر تک کی ابتدائی آخری تاریخ سے پہلے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔












لائیو ٹی وی