• KHI: Clear 19.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C
  • KHI: Clear 19.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C

فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی بحالی کیلئے 3 مراحل پر مشتمل 5 سالہ منصوبہ پیش کردیا

شائع October 17, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے تین مراحل پر مشتمل 5 سالہ منصوبہ پیش کر دیا ہے، جس کا مقصد جنگ سے تباہ حال علاقے کو دوبارہ آباد کرنا اور اسے ریاستِ فلسطین کا فعال، مربوط اور ترقی یافتہ حصہ بنانا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے جمعرات کو اقوامِ متحدہ اور سفارتی حکام سے ملاقات کی اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا، حالانکہ اس بارے میں غیر یقینی پائی جاتی ہے کہ جنگ سے برباد علاقے کے مستقبل میں ان کی حکومت کا کیا کردار ہوگا۔

محمد مصطفیٰ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بارہ ماہ بعد فلسطینی اتھارٹی غزہ میں مکمل طور پر فعال ہو جائے، یہ بیان اس وقت آیا جب چند روز قبل امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی غزہ میں نافذ ہوئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے امن منصوبے میں فلسطینی ریاست کے قیام کو خارج نہیں کیا گیا اور یہ تجویز بھی شامل ہے کہ اصلاحات کے نفاذ کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو ایک کردار دیا جائے۔

مگر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف عزم ظاہر کیا ہوا ہے اور رام اللہ میں مقیم فلسطینی اتھارٹی کے غزہ کے بعد کے انتظام پر حکمرانی کے امکان کو عملاً رد کر چکے ہیں۔

محمد مصطفیٰ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے لیے پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا ہے جو تین مراحل پر مشتمل ہوگا اور رہائش، تعلیم، حکمرانی اور دیگر 18 شعبوں کے لیے 65 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

ان کے مطابق یہ منصوبہ اس بنیاد پر بنایا گیا ہے جو مارچ 2025 میں قاہرہ میں عرب ممالک کے ایک اجلاس میں طے پایا تھا اور مصر اور اردن کے ساتھ شروع کیا گیا پولیس ٹریننگ پروگرام پہلے ہی جاری ہیں۔

انہوں نے رام اللہ میں اپنے دفتر سے فلسطینی وزرا، اقوامِ متحدہ کے اداروں کے سربراہان اور سفارتی مشنز کے سربراہان کے ایک اجلاس سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہمارا نظریہ واضح ہے۔

محمد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ غزہ کو ریاستِ فلسطین کا ایک کھلے، مربوط اور ترقی پذیر حصے کے طور پر تعمیرِ نو کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ محفوظ عبوری آپریشنز، کسٹمز کے نظام اور مربوط پولیسنگ یونٹس پر تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔

یورپی یونین، فلسطینی اتھارٹی کے بڑے امداد دہندگان میں سے ایک ہے، سب سے بڑھ کر، یہ جنگ کے بعد کی تعمیرِ نو کا منصوبہ ایک واحد فلسطینی حکومت کے لیے راہ ہموار کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ عمل غزہ اور مغربی کنارہ کے درمیان سیاسی اور علاقائی یکجہتی کو مضبوط کرے گا اور ریاستِ فلسطین کے لیے ایک قابلِ اعتبار حکمرانی فریم ورک کی بحالی میں حصہ ڈالے گا۔

لاشوں پر ایک دوسرے پر الزام تراشی

دریں اثنا، جب اسرائیل اور حماس ایک دوسرے کو اس بات کا الزام دے رہے تھے کہ حماس غزہ میں قید تمام فوت شدگان کی لاشیں واپس کرنے میں ناکام رہا، ترکیہ نے باقیات کی تلاش میں مدد کے لیے متعدد آفتی ریلیف ماہرین تعینات کیے ہیں۔

قیدیوں کی لاشوں کی واپسی پر اختلاف امن مذاکرات اور امن منصوبے کے دیگر حل طلب عناصر کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، جن میں جنگجوؤں کے ہتھیاروں سے عاری ہونے اور غزہ کی مستقبل کی حکمرانی شامل ہیں۔

حماس نے 10 لاشیں واپس کی ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اتنی ہی لاشیں بازیاب کروا سکا۔

انہوں نے کہا کہ باقی لاشوں کی بازیابی کے لیے بھاری مشینری اور کھدائی کے آلات درکار ہوں گے، جو فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔

جمعرات کو ایک سینئر حماس عہدیدار نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمعہ کے بعد سے کم از کم 24 افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا اور کہا کہ ایسی خلاف ورزیوں کی فہرست ثالثوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔

بعد ازاں جمعرات کو مقامی صحت حکام نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے خان یونس میں ایک اسرائیلی ہوائی حملے میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو دھمکی دی کہ اگر حماس نے غزہ میں لوگوں کو قتل کرنا جاری رکھا تو ہم اندر جا کر انہیں مار دیں گے، جو بظاہر غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد فلسطینی شہریوں پر حالیہ فائرنگ کے واقعات کی طرف اشارہ تھا۔

ٹرمپ کے یہ بیانات ان چند روز کے بعد سامنے آئے جب انہوں نے کہا تھا کہ حماس کی گولی چلا کر عام لوگوں کو مارنے سے وہ زیادہ فکر مند نہیں ہوئے اور وہ اسے گینگ کے لوگوں کو مارنے جیسا سمجھتے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل نیٹ ورک ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ اگر حماس غزہ میں لوگوں کو قتل کرنا جاری رکھتا ہے، جو کہ معاہدے کا حصہ نہیں تھا، تو ہمارے پاس اندر جا کر انہیں مار دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے ’ہم‘ سے مراد کیا ہے، اس کی مزید وضاحت نہیں کی، مگر انہوں نے بدھ کو کہا تھا کہ ’ہمیں غزہ میں امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025