حماس نے مزید 2لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں، شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کا امریکی الزام مسترد
حماس نے مزید 2 اسرائیلی یرغمالی کی لاشیں صہیونی انتظامیہ کے حوالے کردیں، حماس نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش لاشوں کی تلاش اور حوالگی میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے، مزاحمتی تنظیم نے غزہ کے شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق امریکی الزام مسترد کردیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ حماس نے مزید 2 مغویوں کی لاشیں حوالے کر دی ہیں، جب کہ غزہ کے ملبے تلے دبے اجساد کی تلاش میں تاخیر نے نازک جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اے ایف پی نے رپورٹ کیا۔
وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی کہ ریڈ کراس نے یہ لاشیں وصول کر کے ان کی شناخت کے لیے اسرائیلی افواج کے حوالے کر دی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کی بندش مغویوں کی لاشوں کی حوالگی میں سنگین تاخیر کا سبب بن رہی ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ کراسنگ کی مسلسل بندش ’ان خصوصی آلات کی آمد کو روک رہی ہے جو ملبے تلے دبے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے درکار ہیں، اور ان فرانزک ٹیموں اور آلات کو بھی روک رہی ہے جو لاشوں کی شناخت کے لیے ضروری ہیں‘، جس کے باعث ’لاشوں کی بازیابی اور حوالگی میں نمایاں تاخیر‘ ہو رہی ہے۔
ضامن ممالک کو آگاہ کردیا حماس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گی، امریکا
رائٹرز کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے ضامن ممالک کو ’قابلِ اعتماد اطلاعات‘ سے آگاہ کیا ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس اس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گی۔
محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اگر حماس نے یہ حملہ کیا تو غزہ کے عوام کے تحفظ اور جنگ بندی کی سالمیت برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے‘۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فلسطینی تنظیم نے غزہ میں عام شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں چند افراد کو گھٹنوں کے بل بٹھا کر گولی مار کر ہلاک کرتے دکھایا گیا، اور الزام لگایا گیا کہ یہ کارروائی حماس کے ارکان نے کی۔
حماس نے وضاحت دی کہ اس نے ان گروہوں کو نشانہ بنایا جو اسرائیلی حمایت یافتہ ’مسلح اور مالی طور پر معاون جرائم پیشہ گینگ‘ ہیں، جو ’فلسطینی شہریوں کے قتل، اغوا، امدادی ٹرکوں کی چوری اور حملوں‘ میں ملوث تھے۔
حماس کے مطابق اس کی کارروائیاں غزہ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری تھیں۔
صدر ٹرمپ سے جب حماس کی ان کارروائیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ چند بہت برے گینگ تھے، اس سے مجھے زیادہ فرق نہیں پڑا‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’انہوں نے اس بارے میں کھل کر بات کی ہے، اور ہم نے انہیں کچھ عرصے کے لیے اس کی اجازت دی تھی‘۔












لائیو ٹی وی