نایاب کیس: جاپان میں بیٹی کا ریپ کرنے والے کو سزا
جاپان کی عدالت نے ملک کے انوکھے اور اپنی نوعیت کے منفرد کیس میں بیٹی کا ریپ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر والد کو 8 سال کی سخت قید کی سزا سنادی۔
جاپانی نشریاتی ادارے ’دی جاپان ٹائمز‘ کے مطابق مذکورہ کیس کو ملک کے انتہائی نایاب کیس کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، کیوں کہ جاپان میں عام طور پر ریپ کی شکار خواتین اپنی شناخت چھپاتی ہیں لیکن اس کیس میں خاتون نہ صرف سامنے آئیں بلکہ اپنے والد کےخلاف آئیں۔
متاثرہ خاتون رہو فوکویاما نے عوامی طور پر اپنے باپ کوجی دیمون پر نہ صرف ریپ کا الزام لگایا بلکہ اس کے خلاف مقدمہ بھی لڑا اور عدالت میں انہیں مجرم قرار بھی دلایا۔
عدالت میں دیے گئے دلائل کے مطابق ملزم نے 2016 میں اپنی بیٹی کا ریپ کیا جب وہ ہائی اسکول کی طالبہ تھیں۔
متاثرہ لڑکی فوکویاما نے عدالت کو بتایا کہ ان کے ساتھ زیادتی جونیئر ہائی اسکول کے دور سے ہی شروع ہو گئی تھی جب ان کی ماں گھر سے باہر ہوتی تھیں۔
ملزم نے سماعتوں کے دوران جرم تسلیم تو کیا مگر بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی مزاحمت کر سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
جج توشیاکی اومیزاوا نے فیصلے میں کہا کہ متاثرہ لڑکی برسوں بعد آج بھی جسمانی اور ذہنی اذیتیں برداشت کر رہی ہے، اس لیے نتائج کو سنگین قرار دیا جاتا ہے۔
متاثرہ لڑکی فوکویاما نے عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سن کر انہیں سکون ملا، وپ دنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ خاندانوں میں جنسی تشدد موجود ہے awr متاثرین سے نظریں نہ ہٹائ جائیں۔
فوکویاما ملک کی چند متاثرہ خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر کی، صحافی شوری ایٹو نے 2017 میں ایک ٹی وی رپورٹر کے خلاف بھی اسی نوعیت کا سول کیس جیتا تھا مگر آن لائن ہراسانی کی وجہ سے وہ لندن منتقل ہو گئی تھیں۔
سال 2021 میں فوجی رینا گونوئی نے ساتھی فوجیوں پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد تین فوجی اہلکاروں کو معطل سزا ملی مگر انہیں فوج چھوڑنی پڑی تھی۔
حال ہی میں اوساکا ہراسانی کیس سے مشہور ہونے والے ایک کیس میں ایک خاتون پراسیکیوٹر نے اپنے سابق باس پر الزام لگایا ہے مگر خاتون گمنام ہیں، انہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔
جاپان میں ’می ٹو‘ مہم تحریک کی طرح کوئی بڑا ہنگامہ نہیں ہوا مگر 2019 میں وہاں کئی جنسی ہراسانی اور ریپ ملزمان کے بری ہونے پر جنسی تشدد کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔
سال 2017 میں ریپ کی تعریف بڑھائی گئی اور 2023 میں متاثرین کو تشدد یا دھمکی ثابت کرنے کی شرط بھی ختم کر دی گئی تھی۔












لائیو ٹی وی