سندھ ہائیکورٹ کا ایم کیو ایم لندن کے 2 لاپتا رہنماؤں کے مقدمات درج کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم لندن کے 2 لاپتا رہنماؤں کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ دونوں رہنماؤں کے مقدمات درج کرے اور آئندہ سماعت پر ایف آئی آرز کی نقول عدالت میں پیش کرے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے منگل کے روز پولیس کو ایم کیو ایم لندن کے دو لاپتا رہنماؤں کے مقدمات درج کرنے کی ہدایت کر دی۔
قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ تھانے سے رجوع کریں تاکہ دونوں لاپتا افراد کے مقدمات درج کرائے جا سکیں۔
عدالت نے سچل تھانے کے ایس ایچ او کو حکم دیا کہ وہ من و عن مقدمات درج کرے اور آئندہ سماعت پر ایف آئی آرز کی نقول عدالت میں جمع کرائے۔
درخواست گزار حسن نثار نے وزارتِ داخلہ، ڈی جی رینجرز سندھ، صوبائی پولیس چیف اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے والد نثار پنہور اپنے دوست انور ترین کے ہمراہ 16 ستمبر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں اس وقت لاپتا ہوئے جب وہ سعدی ٹاؤن میں واقع اپنے گھر سے نکلے تھے اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں چل سکا۔
انور ترین کی اہلیہ نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں اسی نوعیت کی درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے شوہر کی بازیابی کی اپیل کی۔
جب یہ درخواستیں منگل کے روز سماعت کے لیے آئیں تو پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ سچل تھانے کے ایس ایچ او نے درخواست گزاروں سے رابطہ کیا تھا، لیکن وہ مقدمات درج کرانے کے لیے تھانے نہیں پہنچے۔
درخواست گزار حسن نثار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چند روز قبل پولیس نے درخواست گزار کے گھر پر چھاپہ مارا تاکہ انہیں گرفتار کیا جا سکے، ابتدا میں وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، لیکن بعد میں عدالت کی ہدایت پر پیش ہوگئے۔
بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ پولیس رپورٹ کے مطابق دونوں درخواست گزاروں نے تاحال ایس ایچ او سے مقدمات درج کرانے کے لیے رجوع نہیں کیا۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے والد اور شوہر کی گمشدگی کے مقدمات درج کرائیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگر درخواست گزار سچل تھانے کے ایس ایچ او سے رجوع کرتے ہیں تو وہ من و عن ایف آئی آر درج کرے اور 18 نومبر کو دونوں ایف آئی آرز کی نقول عدالت میں پیش کرے۔
اس سے قبل نثار پنہور کے صاحبزادے نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے والد کو ماضی میں بھی متعدد بار قانون نافذ کرنے والے ادارے جبری طور پر لاپتا کر چکے ہیں اور یہ چوتھا واقعہ ہے جو سیاسی مخالفین کے خلاف غیر قانونی اغوا کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ نثار پنہور 2003 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن اور 2008 سے 2013 تک صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے والد ضعیف العمر ہیں اور ذیابیطس کے مریض ہیں جنہیں مستقل اور خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہے، جب کہ درخواست گزار نے پولیس سے اپنے والد کا سراغ لگانے کی درخواست بھی کی، مگر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔












لائیو ٹی وی