پنجاب: ٹریفک پولیس اہلکاروں اور صفائی کے عملے کیلئے فیس ماسک پہننا لازمی قرار
پنجاب حکومت نے صوبے میں اسموگ سیزن کے آغاز کے پیشِ نظر ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ’ستھرا پنجاب‘ کی فیلڈ ٹیموں کے لیے فیس ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کے روز لاہور کو دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کی سطح 218 ریکارڈ کی گئی تھی، فہرست میں بھارتی دارالحکومت دہلی پہلے نمبر پر رہا تھا، جس کا اے کیو آئی 247 تھا، جب کہ کولکتہ 209 اے کیو آئی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔
پنجاب کی سینئر وزیر اور محکمہ ماحولیات کی سربراہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے بھر میں اسموگ پر قابو پانے اور عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ستھرا پنجاب فیلڈ ٹیموں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اعلیٰ پولیس حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے ماتحت اہلکاروں کو ماسک پہننے کی ہدایت پر سختی سے عملدرآمد کروائیں، کیونکہ وہ مسلسل گاڑیوں کے دھوئیں اور فضائی آلودگی کے اثر میں رہتے ہیں۔
اسی طرح ’ستھرا پنجاب‘ کے تمام فیلڈ ورکرز کو بھی دورانِ ڈیوٹی ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ وہ اسموگ کے مضر اثرات سے اپنی صحت کو محفوظ رکھ سکیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت میں دیوالی کی آتش بازی اور بھارتی پنجاب میں دھان کی باقیات جلانے کے باعث لاہور اور قصور میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
پنجاب کے محکمہ ماحولیات کے مطابق، بھارت کے شہروں امرتسر، فیروزپور، پٹیالہ، گُرداس پور، سنگرور، بٹھنڈا، موگا، برنالا، مانسا اور فریدکوٹ سے آلودہ ہوائیں 5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لاہور اور پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرف آ رہی ہیں۔
بھارتی پنجاب میں 30 لاکھ ہیکٹر سے زائد رقبے پر اگائی گئی دھان کی فصل ستمبر اور اکتوبر میں کاٹی جاتی ہے، جس کے بعد بڑے پیمانے پر فصل کی باقیات کو جلایا جاتا ہے۔
بھارتی پنجاب پولیوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق 663 دیہات کو ایسے ہاٹ اسپاٹس کے طور پر شناخت کیا گیا ہے، جہاں فصل کی باقیات جلانے کے واقعات سب سے زیادہ ہوتے ہیں، جو سرحد پار آلودگی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
اینٹی اسموگ آپریشن جاری
لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں اینٹی اسموگ آپریشن جاری ہیں۔
ایل ڈی اے, واسا، پی ایچ اے، ایل ڈبلیو ایم سی اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) مشترکہ طور پر شہری سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ کر رہی ہیں تاکہ فضا میں گردوغبار اور آلودگی کے ذرات کو کم کیا جا سکے۔
شہر کے زیادہ آلودہ علاقوں میں اینٹی اسموگ گنز بھی کام کر رہی ہیں، جب کہ تعمیراتی مقامات پر پانی کا چھڑکاؤ باقاعدگی سے کیا جا رہا ہے تاکہ گرد کم ہو۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق اینٹوں کے بھٹوں، فیکٹریوں اور گاڑیوں کے دھوئیں کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، لاہور کے داخلی راستوں پر گاڑیوں کی جانچ اور معائنہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
جدید اسموگ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر فعال
پنجاب کا پہلا جدید اسموگ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، جو صوبے بھر سے ریئل ٹائم ڈیٹا جمع کر کے فوری کارروائی میں مدد دیتا ہے۔
سینٹر کے مطابق 3 سے 6 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں آلودگی کی سطح کو بتدریج کم کرنے میں مدد دیں گی۔
بدھ (آج) کے لیے سینٹر کی پیش گوئی ہے کہ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 210 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
بھارتی شہروں دھرم شالہ، لدھیانہ، ہریانہ اور شری گنگانگر سے آنے والی ہوائیں گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، بورے والا، بہاولپور، رحیم یار خان اور ملتان کی ہوا کے معیار کو متاثر کر سکتی ہیں۔
عوام کے لیے ہدایات
پنجاب حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ اسموگ کے دوران ماسک پہنیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کو زیادہ دیر باہر نہ رہنے دیں۔
عوام کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ گھروں اور اردگرد زیادہ سے زیادہ درخت اور پودے لگائیں تاکہ فضا میں موجود آلودہ ذرات کو جذب کیا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت کی تمام مشینری اسموگ پر قابو پانے اور عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے متحرک ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو اسموگ کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہے ہیں۔












لائیو ٹی وی