نائب امریکی صدر کا حماس کو غیر مسلح ہونے کی ڈیڈ لائن دینے سے انکار
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے حماس کو غیر مسلح ہونے کی ’ڈیڈ لائن‘ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا منصوبہ ’توقعات سے بہتر‘ انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا غزہ میں بغیر فوج بھیجے صرف ہم آہنگی فراہم کرے گا۔
ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں نائب امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ حماس کو جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنا ہوگا‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ حماس کے پاس کتنا وقت ہے، اس سے پہلے کہ امریکا یا اس کے اتحادی کارروائی کریں، تو وینس نے جواب دیا کہ ’میں وہ نہیں کرنے جا رہا جو امریکا کے صدر اب تک کرنے سے انکار کرتے آئے ہیں، یعنی کوئی واضح ڈیڈ لائن نہیں دینا چاہتا، کیونکہ یہ تمام امور پیچیدہ اور غیر متوقع ہیں‘۔
جے ڈی وینس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے پر عملدرآمد توقعات سے بہتر ہے، اسرائیلی حکومت نے غزہ کے منصوبے پر عملدرآمد میں غیر معمولی تعاون کیا ہے۔
انہوں نے بڑی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بہت اچھی پیش رفت کر رہے ہیں، ہم ایک مثبت مقام پر ہیں، ہمیں اس پر مسلسل کام جاری رکھنا ہوگا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل مسلسل کوشش، نگرانی اور دیکھ بھال کا تقاضا کرتا ہے۔
’امریکی فوج غزہ نہیں جائے گی‘
جے ڈی وینس نے واضح کیا کہ امریکا غزہ میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا، اور یہ بات صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکی حکام کئی بار دہرا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امریکی فوجی موجود نہیں ہوں گے، امریکا کے صدر نے یہ بالکل واضح کر دیا ہے اور ہمارے تمام فوجی رہنما بھی یہی کہہ چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا صرف مؤثر ہم آہنگی فراہم کرے گا اور زمینی کارروائی میں شامل نہیں ہوگا۔
دوسری جانب، ’سی این این‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا ہے کہ اسرائیل، امریکا پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ بات چیت کو دوبارہ تعمیر نو کے مرحلے میں لے جانے سے پہلے حماس کو غیر مسلح کیا جائے۔
یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب خود ٹرمپ نے نجی اور عوامی طور پر کہا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی فوجیوں پر حملہ حماس کی قیادت کا کام نہیں تھا بلکہ ایک ’بغاوت’ کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ حماس کے کچھ ارکان ’بہت جارحانہ ہو گئے تھے’، لیکن ان کا ماننا ہے کہ گروپ اب بھی جنگ بندی اور مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔












لائیو ٹی وی