• KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

سعودی عرب میں گھریلو ملازمین سے بھرتی، ورک پرمٹ فیس وصول کرنے پر پابندی عائد

شائع October 22, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

سعودی عرب نے آجروں پر اپنے گھریلو ملازمین سے بھرتی اور ورک پرمٹ سمیت کسی بھی قسم کی فیس وصول کرنے پر پابندی عائد کردی، جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں 20 ہزار سعودی ریال تک جرمانہ اور تین سال تک ملازمین کی بھرتی پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق کمپنیوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ ’ملازمین سے کسی بھی قسم کی فیس وصول نہ کریں‘، جس میں بھرتی، پیشے کی تبدیلی، خدمات کی منتقلی، اقامہ اور ورک پرمٹ سے متعلق فیسیں شامل ہیں۔

سعودی گزٹ نے مزید بتایا کہ یہ دفعات ملازمین کے حقوق و ذمہ داریوں کے رہنما اصول میں شامل کی گئی ہیں، جو سعودی وزارتِ افرادی قوت نے جاری کیے ہیں، اس رہنما کتابچے میں گھریلو ملازمین کو باوقار زندگی اور مستحکم کام کے ماحول کی ضمانت دینے والے حقوق کا ایک جامع پیکیج شامل ہے۔

وزارتِ افرادی قوت کی ویب سائٹ پر موجود گائیڈ کے مطابق ملازمت کے شعبے میں قانوناً جن پیشوں کی اجازت ہے، ان میں گھریلو ملازم، پرائیویٹ ڈرائیور، معلم/معلمہ، نرس، باورچی، منصوبہ بندی، ٹریولنگ، گھر کے منتظم، گارڈ، کسان، کافی بنانے والے، پرسنل اسسٹنٹ اور ماہرین فزیو تھراپی شامل ہیں۔

رہنما اصولوں کے مطابق، گھریلو ملازم سے مراد وہ شخص ہے، ’جو براہِ راست یا بالواسطہ طور پر آجر کے لیے گھریلو کام انجام دیتا ہے، یا اس کے ماتحت عملے کا کوئی رکن جو گھریلو کام سرانجام دیتا ہو یا اس کی جگہ کام کرے‘۔

خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے، ضوابط میں زیادہ سے زیادہ 20 ہزار ریال تک جرمانہ اور تین سال تک بھرتی پر پابندی کی سزا رکھی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بعض صورتوں میں یہ پابندی مستقل بھی ہو سکتی ہے، اور بار بار خلاف ورزی کی صورت میں سزا دوگنی کر دی جائے گی۔

دوسری جانب، ضوابط گھریلو ملازمین پر بھی لازم کرتے ہیں کہ وہ اچھا طرزِ عمل اختیار کریں، آجر کی جائیداد کا خیال رکھیں، گھر کے راز فاش نہ کریں، اسلام کا احترام کریں اور سماجی اقدار و اخلاقیات کا پاس رکھیں۔

کسی گھریلو ملازم کی جانب سے ضابطوں کی خلاف ورزی کی صورت میں اسے 2 ہزار ریال تک جرمانہ، سعودی عرب میں مستقل کام کرنے پر پابندی، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

رہنما اصولوں میں مزید کہا گیا ہے کہ خلاف ورزیوں کی تعداد کے لحاظ سے جرمانے بڑھائے جائیں گے، جبکہ خلاف ورزی کرنے والا گھریلو ملازم اپنے وطن واپسی کے اخراجات خود برداشت کرے گا۔’

پاکستان کے بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق، 2020 سے رواں سال ستمبر تک 20 لاکھ سے زائد پاکستانی ورکرز (جن میں گھریلو شعبے کے کارکن بھی شامل ہیں) سعودی عرب میں ملازمت کے لیے رجسٹر ہو چکے ہیں۔

گھریلو ملازمین کے حقوق

سعودی گزٹ کے مطابق نئے ضوابط میں کہا گیا ہے کہ گھریلو ملازمین کو ان کی تنخواہ متحدہ معاہدے کے مطابق ادا کی جائے گی، جو آجر کے ساتھ طے پایا ہو۔

سعودی عرب میں برسوں سے مزدوری کے سخت قوانین میں معمولی خلاف ورزیاں رپورٹ ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث سستے مزدوروں کی بڑی تعداد کمپنیوں اور گھروں میں کام کرنے کے لیے ملک میں موجود ہے۔

یمن، مصر، لبنان، ایتھوپیا، بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن کے لاکھوں شہری سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور ان کی معیشتیں ترسیلاتِ زر پر انحصار کرتی ہیں۔

سعودی گزٹ کے مطابق نئے رہنما اصول ملازمین کے ہفتہ وار آرام کے دن کے حق پر زور دیتے ہیں، جو معاہدے میں طے کیا جائے گا۔

ان ضوابط میں روزانہ کم از کم 8 گھنٹے کا مسلسل آرام، 2 سالہ مسلسل کام مکمل ہونے پر ایک ماہ کی مکمل چھٹی (اگر ملازم معاہدہ تجدید کرنا چاہے)، ہر دو سال بعد اپنے وطن کے سفر کا ٹکٹ (آجر کے خرچے پر)، 4 سال مکمل ہونے پر ایک ماہ کی تنخواہ بطور اختتامی مراعات اور سالانہ 30 دن تک کی بیمار رخصت (طبی رپورٹ کی بنیاد پر) شامل ہیں۔

ملازمین کو اپنے تمام شناختی دستاویزات (جیسے پاسپورٹ اور اقامہ) رکھنے کا حق حاصل ہے، اور آجر ان کو ضبط نہیں کر سکتا۔

رہنما اصولوں کے مطابق آجر پر لازم ہے کہ وہ ملازم کو اپنے خاندان سے رابطہ کرنے کی سہولت دے، اقامہ اور قانونی لائسنس اپنی لاگت پر جاری و تجدید کرے، اور ماہانہ اجرت وقت پر ادا کرے۔

2008 میں ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین میں بہتری لائے اور ’کفالت‘ نظام ختم کرے تاکہ گھریلو ملازمین کو غلاموں جیسا سلوک نہ سہنا پڑے۔

’کفالت‘ نظام کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو آجر کے ذریعے ویزا ملتا ہے، جو عموماً ان کے پاسپورٹ اپنے پاس رکھ لیتا ہے، اس طرح وہ کارکن اپنے کفیل کے ساتھ بندھے رہتے ہیں۔

2021 میں، سعودی عرب نے کفالت نظام میں ترمیم کی تھی، جس کے بعد کچھ غیر ملکی کارکنوں کو آجر کی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025