روس نے ایٹمی صلاحیت کے حامل ’پوسائیڈن‘ سپر ٹارپیڈو کا تجربہ کرلیا، ولادیمیر پیوٹن
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس نے کامیابی کے ساتھ ’پوسائیڈن‘ نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے سپر ٹارپیڈو کا تجربہ کیا ہے، جس کے بارے میں عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سمندری ساحلی علاقوں کو تباہ کن حد تک متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ وسیع پیمانے پر تابکار سمندری لہریں پیدا کر سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف اپنے بیانات اور مؤقف کو مزید سخت کر دیا ہے، ولادیمیر پیوٹن نے 21 اکتوبر کو نئے ’بوری ویستنک‘ کروز میزائل کے تجربے اور 22 اکتوبر کو ایٹمی لانچ مشقوں کے ذریعے اپنے جوہری طاقت کے مظاہرے کو نمایاں طور پر پیش کیا۔
پوسائیڈن، جس کا نام قدیم یونانی دیوتا سمندر کے نام پر رکھا گیا، دراصل ایک ایسا ہتھیار ہے جو ٹارپیڈو اور ڈرون دونوں کی خصوصیات رکھتا ہے اور ایٹمی صلاحیت کا حامل ہے۔
روسی صدر نے ماسکو کے ایک ہسپتال میں یوکرین جنگ میں زخمی روسی فوجیوں کے ساتھ چائے پیتے ہوئے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ 28 اکتوبر کو کیا گیا، ولادیمیر پیوٹن نے کہاکہ پہلی بار ہم نہ صرف اسے آبدوز سے لانچ انجن کے ذریعے روانہ کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ اس کے ایٹمی پاور یونٹ کو بھی آن کیا، جو ایک خاص مدت تک فعال رہا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس جیسی کوئی چیز موجود نہیں، ولادیمیر پیوٹن کے مطابق اس ہتھیار کو روکنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں، ماہرین کے مطابق پوسائیڈن کی رینج 10 ہزار کلومیٹر اور یہ تقریبا 185 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کے بقول بوری ویستنک اور پوسائیڈن کے تجربات مغربی دباؤ کے خلاف روس کا واضح پیغام ہیں کہ وہ یوکرین جنگ کے معاملے پر کبھی بھی نہیں جھکے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو ’پیپر ٹائیگر‘ (کاغذی شیر) قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یوکرین کو تیزی سے زیر کرنے میں ناکام رہا۔
یہ تجربات اس بات کا اشارہ ہیں کہ روس اب بھی عالمی سطح پر عسکری، خاص طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے میدان میں اہم طاقت ہے، ساتھ ہی یہ پیغام بھی کہ ماسکو کی جانب سے جوہری اسلحہ کنٹرول کے حوالے سے کی جانے والی پیشکشوں کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
پوسائیڈن اور نیا ایٹمی ہتھیاروں کا مقابلہ
پوسائیڈن ایک نیا ہتھیار ہے جو اُس عالمی اسلحہ دوڑ کے دوران سامنے آیا، جسے ولادیمیر پیوٹن نے امریکا، روس اور چین کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی جدید ترین اور توسیع کی دوڑ قرار دیا۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق، پوسائیڈن (جسے نیٹو میں ’کینیون‘ کہا جاتا ہے) کی لمبائی 20 میٹر، چوڑائی 1.8 میٹر اور وزن 100 ٹن ہے۔
اسلحہ کنٹرول ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار روایتی ایٹمی روک تھام اور درجہ بندی کے تمام اصولوں کو توڑتا ہے، ان کے اندازے کے مطابق پوسائیڈن 2 میگا ٹن وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور غالبا ایک مائع دھات سے ٹھنڈا ہونے والے ری ایکٹر سے چلتا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ پوسائیڈن کی طاقت ’ہمارے سب سے جدید بین البراعظمی میزائل سَرماٹ‘ سے بھی زیادہ ہے، جسے مغرب میں ایس ایس ایکس 29 کہا جاتا ہے۔
پیوٹن نے پہلی بار 2018 میں پوسائیڈن اور بوری ویستنک کا اعلان کیا تھا، جو اُن کے مطابق امریکا کے اُس اقدام کے جواب میں تھا جس کے تحت واشنگٹن نے 2001 میں 1972 کے اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی اور بعد ازاں نیٹو کے مشرقی پھیلاؤ کو بھی انہوں نے اس کی ایک بڑی وجہ قرار دیا۔
روس کے بوری ویستنک میزائل کے تجربے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دلادیمیر پیوٹن کو ایٹمی میزائل آزمانے کے بجائے یوکرین کی جنگ ختم کرنی چاہیے۔












لائیو ٹی وی