کراچی: موبائل فون چھیننے کے مجرم کو 23 سال قید کی سزا
کراچی میں ایک انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ایک اسٹریٹ کرمنل کو دو سادہ لباس پولیس اہلکاروں سے موبائل فون چھیننے کی کوشش پر مجموعی طور پر 23 سال قید کی سزا سنادی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینٹرل جیل کراچی کے احاطے میں واقع جوڈیشل کمپلیکس میں قائم انسدادِ دہشت گردی عدالت نمبر 15 کے جج نے مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل نصراللہ مجید اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد ملزم اللہ رکھا کو 5 الزامات میں مجرم قرار دیا۔
عدالت نے ملزم کو دفعہ 397 (ڈکیتی یا چوری کے دوران قتل یا شدید زخمی کرنے کی کوشش) کے تحت 7 سال، دفعہ 324 (اقدام قتل)، غیر قانونی اسلحہ رکھنے، دہشت گردی کے الزامات کے تحت 5، 5 سال، اور دفعہ 353 (سرکاری اہلکار کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لیے حملہ یا زبردستی) کے تحت ایک سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ’اس شہر میں موبائل فونز، موٹر سائیکلوں اور دیگر قیمتی اشیا چھیننے کے جرائم روز بروز بڑھ رہے ہیں، حال ہی میں ایسے واقعات میں سیکڑوں نوجوان، مرد اور خواتین قتل ہو چکے ہیں‘۔
عدالت نے مزید کہا کہ ’یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مقابلوں کے دوران ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیا ہے، ایسی صورتحال میں اگر مجرموں کو اس نوعیت کے مقدمات میں سزا نہ دی جائے تو جرائم کی شرح مزید بڑھے گی، جرم اس معاشرے میں پروان چڑھتا ہے جہاں قانون کا خوف اور سزا کا تصور ختم ہو جائے‘۔
عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا اور عدم ادائیگی کی صورت میں مزید قید کی سزا کا حکم دیا۔
استغاثہ کے مطابق، 12 اپریل کو پولیس اہلکار وقار اور عمر خان اپنی موٹر سائیکل پر ایس آئی یو/سی آئی اے دفتر ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے کہ قائدآباد، ملیر میں نیشنل ہائی وے پر آہنی پل کے قریب 2 اسٹریٹ کرمنلز نے انہیں روک کر موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیا چھیننے کی کوشش کی، مزاحمت پر ملزمان نے فائرنگ کی جس سے وقار زخمی ہو گیا، تاہم جوابی فائرنگ میں ایک ملزم کے کندھے پر گولی لگی۔
گولیوں کی آواز سن کر مقامی افراد موقع پر پہنچ گئے اور پولیس اہلکاروں کی مدد سے ایک ملزم اللہ رکھا کو گرفتار کر لیا، جب کہ اس کا ساتھی شاکر موقع سے فرار ہو گیا۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نے ملزم کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ پیش کیا تھا، تاہم ملزم کا مؤقف تھا کہ وہ ان مقدمات میں بری ہو چکا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہر فوجداری مقدمہ اپنے مخصوص حالات اور شواہد کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے، تاہم ملزم کا سابقہ ریکارڈ اس کے مجرمانہ ذہن اور ریاست و معاشرے کے خلاف جرائم کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔












لائیو ٹی وی