حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹرگوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا بات چیت نہیں ہو رہی۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رُخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے مذاکرات کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ یہ ’ افسوسناک’ بات ہے کہ سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہونے والی ماضی کی بات چیت کا بھی حوالہ دیا جو کسی نتیجے پر نہیں پہنچی تھی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جب ہم نے مارچ 2024 میں کہا کہ ہمارا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی کے بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بنائی، لیکن جب بات چیت نہ ہو سکی تو لوگوں نے کہا کہ ‘آپ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بات چیت کر رہے ہیں، اگر وہ کوئی پیشکش لائیں گے تو ہم اس پر غور کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بنائی گئی تھی، مگر کوئی بات چیت نہیں ہو سکی کیونکہ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ جب 26 نومبر کے بعد ہم اور حکومت دونوں نے کمیٹیاں تشکیل دے دیں، تب بھی ہم دو ہفتے تک نہیں مل سکے، اس کے بعد وہ ہم سے ملنا نہیں چاہتے تھے، ایسے حالات میں ہم صرف فوٹو سیشن کے لیے نہیں بیٹھنا چاہتے تھے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کچھ مسائل میز پر لانا چاہتے تھے کیونکہ ہمارا خیال تھا کہ اگر ملک کے سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالا جائے تو یہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور دونوں جماعتوں کے لیے بہتر ہوگا، لیکن ایسا نہیں ہوا، اور معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔’
خیبر پختونخوا میں فوجی کارروائیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز منعقد کیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، لیکن اس میں عام شہریوں کو نقصان یا سیاسی رنگ دینا درست نہیں۔‘
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ’ پچھلے آپریشنز میں جو لوگ بے گھر ہوئے تھے، وہ آج تک اپنے گھروں کو دوبارہ تعمیر نہیں کر سکے۔’













لائیو ٹی وی