• KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C
  • KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C

مالی سال 2025 میں مجموعی قرضہ 93 کھرب روپے بڑھ کر 848 کھرب روپے ہوگیا

شائع November 1, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

جی ڈی پی کے لحاظ سے قرض کا تناسب مالی سال 2025 میں 3.6 فیصد اضافے کے بعد 74.5 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جب کہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ موجودہ سال میں اسے کم کرکے تقریباً 70 فیصد تک لایا جائے گا، اور مالی سال 2028 تک یہ 63.3 فیصد تک آجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ نے ’ڈیٹ سسٹینیبلٹی اینالیسس‘ رپورٹ 28-2026 میں پیش گوئی کی ہے کہ درمیانی مدت میں عوامی قرضہ پائیدار رہے گا، جسے میکرو اکنامک استحکام اور مالیاتی نظم و ضبط کی مسلسل کوششوں سے سہارا ملے گا، تاہم مجموعی مالیاتی ضروریات سے معتدل نوعیت کا خطرہ موجود رہے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2025 کے اختتام تک عوامی اور ضمانت یافتہ قرضہ جی ڈی پی کے 74.5 فیصد کے برابر تھا، جو جون 2024 کے آخر میں 70.9 فیصد تھا، یعنی ایک سال کی مدت میں 3.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب میں اضافے کی بنیادی وجوہات روپے کی قدر میں بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کمی، مہنگائی میں کمی اور مہنگائی کے مقابلے میں بلند شرحِ سود ہیں، جنہوں نے حقیقی شرحِ سود کو بڑھایا۔

اس کے برعکس، حقیقی جی ڈی پی میں معمولی بہتری اور بنیادی سرپلس میں اضافہ، جی ڈی پی کے مقابلے میں ضمانت یافتہ قرضے کے تناسب میں کمی کا باعث بنے، مجموعی طور پر ملکی ضمانت یافتہ قرضہ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کے 46.2 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2025 میں 49.8 فیصد تک پہنچ گیا، جب کہ بیرونی ضمانت یافتہ قرضہ جی ڈی پی کے تناسب کے لحاظ سے تقریباً مستحکم رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق مجموعی عوامی اور ضمانت یافتہ قرضہ 847 کھرب 90 ارب روپے (جی ڈی پی کے 74.5 فیصد) تک پہنچ گیا، جو جون 2024 میں 746 کھرب 20 ارب روپے (جی ڈی پی کا 70.9 فیصد) تھا۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق، جون 2025 کے اختتام تک کل عوامی قرضہ جی ڈی پی کے 70.8 فیصد کے برابر تھا جو مالی سال 2028 تک کم ہو کر 60.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

مزید یہ کہ، ضمانتیں جی ڈی پی کے 3.8 فیصد کے برابر تھیں، جو مالی سال 2028 تک کم ہو کر 2.5 فیصد ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، عوامی اور ضمانت یافتہ قرضہ درمیانی مدت (مالی سال 2026 - مالی سال 2028) میں پائیدار رہے گا، جب کہ قرضے میں یہ کمی محتاط معاشی انتظام اور مالی نظم و ضبط کے باعث ممکن ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق جون 2025 کے آخر تک پاکستان کا عوامی قرضہ 805 کھرب 20 ارب روپے (جی ڈی پی کا 70.8 فیصد) ریکارڈ کیا گیا، جو جون 2024 میں 712 کھرب 40 ارب روپے (جی ڈی پی کا 67.7 فیصد) تھا، یعنی ایک سال میں تقریباً 93 کھرب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملکی قرضہ اس میں سب سے زیادہ حصہ دار رہا اور زیادہ تیزی سے بڑھا، جب کہ بیرونی قرضہ ڈالر کے لحاظ سے تقریباً مستحکم رہا۔

یہ تبدیلی حکومت کی اس پالیسی کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ زیادہ تر مالی وسائل اندرونِ ملک سے حاصل کرنے پر انحصار کر رہی ہے، تاکہ زرمبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ اور بیرونی قرضوں کی واپسی کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

عوامی ضمانت یافتہ قرضہ جون 2024 میں 33 کھرب 80 ارب روپے سے بڑھ کر جون 2025 میں 42 کھرب 70 ارب روپے تک جا پہنچا۔

حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ قرضوں کی پائیدار سطح برقرار رکھنے پر توجہ دے گی، جس کے لیے وہ خطرات کے بہتر انتظام، مالیاتی ذرائع کی تنوع، اور قرض لینے کو مالی و خارجی استحکام سے ہم آہنگ رکھے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برآمدات، غیر ملکی سرمایہ کاری، اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ، نیز عالمی توانائی کی قیمتوں میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط اور بیرونی کھاتوں پر دباؤ کو کم کرے گا۔ زرمبادلہ کی شرح کے مستحکم رہنے کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025