کراچی: حافظ نعیم کی سندھ حکومت کے ای چالان نظام پر تنقید، انفرااسٹرکچر بہتر کرنے کا مطالبہ
جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے اتوار کو سندھ حکومت کے ای چالان نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عوام پر بوجھ ڈالنے والا ’ڈراما‘ قرار دیا، جس کا مقصد شہر کے ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے بجائے شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔
سندھ حکومت نے جون میں فیصلہ کیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کے ای چالان گاڑیوں کے مالکان کے رجسٹرڈ پتے پر بھیجے جائیں گے، اور جن گاڑیوں کے جرمانے ادا نہیں ہوں گے، ان کی فروخت یا منتقلی ممکن نہیں ہوگی، گزشتہ ماہ اس نظام کا باضابطہ آغاز کیا گیا، جس پر عوام کی جانب سے ملے جلے ردِعمل سامنے آئے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’حکومت شہریوں کو 5 ہزار، 10 ہزار، بلکہ 25 ہزار روپے کے چالان بھیج رہی ہے، مگر شہر کے لیے کوئی قابلِ عمل ٹرانسپورٹ نظام فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے‘۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’جو چالان کراچی میں 5 ہزار روپے کا ہے، وہی لاہور میں 200 روپے کا ہے تو کیا پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں؟‘۔
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، مگر سندھ حکومت نے اب تک صرف 400 بسیں فراہم کی ہیں، 2023 کی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 2 کروڑ 3 لاکھ 60 ہزار ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’پورے شہر کو موٹر سائیکلوں اور چنگچی رکشوں پر مجبور کر دیا گیا ہے کیونکہ کوئی بڑی ٹرانسپورٹ اسکیم موجود نہیں‘، ان کے مطابق کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد اب 50 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی پر ’قبضہ سیاست‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت نے شہر کے 30 سے 40 سال ضائع کر دیے اور کئی نسلوں کو تباہ کر دیا، پچھلے 15 سالوں میں کراچی کے لیے کچھ بھی مثبت نہیں کیا گیا۔
انہوں نے شہر کے بڑے مگر سست یا غیر مؤثر ترقیاتی منصوبوں بشمول ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن بس سروس پر بھی تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’کراچی سرکلر ریلوے کو مختلف حکومتوں نے 6 سے 8 مرتبہ افتتاح کیا، لیکن آج تک منصوبہ مکمل نہیں ہوا، گرین لائن آدھے راستے پر رکی ہوئی ہے اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے‘۔
حافظ نعیم نے جماعتِ اسلامی کے مقامی ٹاؤن چیئرمینوں اور کارکنوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے محدود وسائل کے باوجود 9 ٹاؤنز میں ایک نئی جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم اپنی استطاعت سے بڑھ کر کام کریں گے، مگر نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اُٹھانے کے مسائل، جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب ہمارے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی کے کارکن سنبھال رہے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ جماعتِ اسلامی کی مقامی قیادت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے سے نکاسیِ آب کی نئی لائنیں جوڑ کر نظام بہتر بنایا ہے۔












لائیو ٹی وی